بحث وتحقیق

تفصیلات

عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز، دورانِ ملازمت حجاب پہننے پر پابندی کے حوالے سے یورپی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتا ہے اور اسے مسلمانوں کی  آزادی کے منافی اور مذہبی حقوق سلب کرنے کے مترادف سمجھتا ہے. 

عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز، دورانِ ملازمت حجاب پہننے پر پابندی کے حوالے سے یورپی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتا ہے اور اسے مسلمانوں کی  آزادی کے منافی اور مذہبی حقوق سلب کرنے کے مترادف سمجھتا ہے. 

 انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز نے کمپنیوں میں ملازمت پیشہ خواتین کے لیے اسلامی حجاب کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کے متعلق یورپی عدالت  کے فیصلے کو بے جا بندش، مسلم شہریوں کی آزادی کے منافی اور ان کے جائز حقوق کی پامالی سمجھتا ہے، اس پس منظر میں علماء کا یہ عالمی اتحاد اس فیصلے کی مذمت کرتا ہے، اور عدالت سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے  اور اس معاملے میں عدل و انصاف کے تقاضوں کو بروئے کار لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ 
 عالمی اتحاد کے بیان کا متن مندرجہ ذیل ہے :

"علماء کے اس عالمی اتحاد کا یہ احساس ہے کہ آزادی کی آڑ میں کیے جانے والے ایسے غیر منصفانہ فیصلے جن کا نشانہ لازمی طور پر اسلام اور اہل اسلام ہوتے ہیں ، دہشت گردی اور مذہبی نسل پرستی کو فروغ دیتے ہیں اور ایسے پرامن بقائے باہمی کے لیے سدِّ راہ بنتے ہیں؛ جس کی بنیاد میں تمام مذاہب اور ان کے اقدار کا احترام شامل ہو. 
 علماء کا یہ عالمی اتحاد بجا طور پر یہ سوال کرتا ہے کہ  اگر لادین عناصر کے زیر اثر مسلمانوں سے جبراً  سیکولرازم کے میثاق پر دستخط کروایا جائے اور اس نظام کو قبول کرنے کے لیے ان پر زور زبردستی کی جائے، تو پھر آزادی کا مطلب کیا رہ جاتا ہے؟ !!اور ایسے حالات میں یورپ میں آزادی کا مستقبل کیا ہوگا؟ یہ امر باعثِ تشویش ہے! 
 اتحادِ عالمی اس بات پر زور دیتا ہے کہ آزادی کے لیے مساوی حقوق، مثبت ہم آہنگی؛رضاکارانہ رواداری اور بقائے باہمی کی بنیادوں پر مشتمل ایک مساوی اور مثالی معاشرے کی تعمیر ضروری ہے ، لیکن ایسے معاشرے کی تشکیل جبر، دباؤ اور دوسروں کی آزادیوں پر ڈاکہ ڈال کر اور حقوق پر پابندیاں عائد کر کے  نہیں کی جاسکتی ، بلکہ مکمل سماجی عدل وانصاف ،رواداری، تحمل و برداشت، ذمہ دارانہ آزادی اور نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی امتیاز و تفریق کے بغیر سب کے لیے مساوات کی فراہمی کے ذریعے ہی مثالی معاشرے کی تشکیل عمل میں آسکتی ہے ۔
 اسلام کے خلاف یورپی عدالتوں کے بار بار کے منفی فیصلے، (جس سے ایک ارب 700 ملین مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں ،) یہ کسی مہذب فکر کی عکاسی نہیں کرتے؛ بلکہ یہ فیصلے قرونِ وسطیٰ کی اس سوچ کی غمازی کرتے ہیں جس نے یورپ کو صلیبی جنگوں پر آمادہ کیا تھا ۔
 جدید یورپ بھی بیسویں صدی میں ان نسل پرستانہ نظریات کی وجہ سے دو عالمی جنگوں کا شکار ہوچکاہے. کیا ان ہولناک واقعات سے بھی یورپ درسِ عبرت حاصل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ؟!!!
  اتحادِ عالمی ان نسلی تنازعات سے بالاتر ہو کر پرامن بقائے باہمی کے مشترکہ اصولوں پر کام کرنے، مشترک اقدار کو فروغ دینے، سب کے لیے آزادی فراہم کرنے اور ہر قوم، مذہب اور رنگ و نسل کے احترام پر مبنی مثبت اتحاد پر زور دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:قُلْ یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۭ بَیْنَنَاوبینکم. 
ترجمہ: 
آپ کہہ دیجیے ، اے اہلِ کتا ب! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے وہ یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں . (آل عمران: 64 ) 
ہمارے درمیان جو مشترک امور و اقدار ہیں وہ کثیر ہیں اور جو متنازع معاملات ہیں انھیں بین مذاہب آپسی تعمیری و سنجیدہ مکالمے اور مثبت ڈائیلاگ کا موضوع بنایا جاسکتا ہے .  لوگوں کو اپنے ضمیر کے خلاف دستخط کرنے کے لیے مجبور کرنے سے معاملات حل نہیں ہو ں گے بلکہ مزید الجھ جائیں گے. 
 دینِ اسلام، جو امن، و آشتی اور سلامتی کا مذہب ہے، اس کی ہدایات کی روشنی میں اور کے تقاضے کے مطابق ہم تمام اقوامِ عالم سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ جنگ و جدال اور تنازعات، انتہا پسندانہ رجحانات اور نسل پرستانہ جذبات کو ہوا نہ دیں. اس لیے کہ یہی چیزیں تمام فتنہ و فساد کی جڑ ہیں. اس کے برعکس منصفانہ امن کے حصول اور پوری انسانیت کے لیے سلامتی اور تحفظ فراہم کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔ 
ہم نہایت پختگی کے ساتھ اس امر کا اعادہ کرتے ہیں کہ اسلام نے انسانیت کو اس  امن پسند دین میں داخل ہونے کی دعوت دی ہے، کیونکہ یہ پوری انسانیت کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند اور نفع بخش ہے، اس کے علاوہ جو خود ساختہ راستے ہیں، وہ درحقیقت خواہشات، شرور و فتن اور شیاطین کے قدموں کی پیروی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تمام مومنین کی اس امر کی جانب رہنمائی کرتے ہوئے فرمایا: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ادْخُلُوْا فِی السِّلْمِ كَآفَّةً۪-وَ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ. 
ترجمہ: 
اے ایمان والو!اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔(البقرۃ: 208) 

 ہفتہ: ربیع الاول 19، 1444ھ
 مطابق: 15 اکتوبر 2022ء
  استاذ، ڈاکٹر  علی قرہ داغی (سکریٹری جنرل) 
 استاذ ڈاکٹر حبیب سالم سقاف  (صدر)


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں