بحث وتحقیق

تفصیلات

امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر کو دھمکی آمیز خط موصول

امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر کو دھمکی آمیز خط موصول. 
واشنگٹن(این این آئی)امریکی کانگریس کی مسلم خاتون رکن الہان عمر نے خود کو موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کردیا، جس میں انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی رکن کانگریس نے بتایا کہ دھمکی آمیز خط میں کہا گیا کہ اسٹیٹ فیئر کے دوران ایک شخص انہیں بندوق سے قتل کردے گا۔ الہان عمر نے امریکی سینیٹر روے موری کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹھیک تھے، انہیں صومالیہ واپس چلے جانا چاہیے تھا۔ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم شخصکی جانب سے دھمکی آمیز خط ملنے کے بعد وہ سیکیورٹی گارڈ رکھنے پر مجبور ہیں۔کانگریس کی مسلم رکن نے کہا کہ مجھے نفرت ہے کہ ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں، جہاں آپ کی حفاظت کے لیے دوسرے انسان کو تعینات کیا جاتا ہے،لیکن جب تک میری اور دیگر لوگوں کی زندگی کو خطرہ ہے، میں سیکیورٹی رکھنے پر مجبور ہوں۔امریکی کانگریس خاتون نے اپنے ٹوئٹ میں انہیں موصول ہونے والے دھمکی آمیز خط کی تصویر بھی شیئر کی۔دھمکی آمیز خط میں تحریر تھا کہ الہان عمر، تم واشنگٹن زندہ نہیں جا سکوں گی، تمہاری زندگی کا خاتمہ تمہاری چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے ہوجائے گا اور الہان عمر تم اکیلے نہیں مرو گی۔بعد ازاں نیویارک کے مغربی ضلع میں قائم امریکی اٹارنی کے دفتر نے دھمکانے والے شخص کی گرفتاری کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ 
امریکی کانگریس کے مسلمان ارکان نے رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی رکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی ہے جن کے گذشتہ ہفتے اسلاموفوبیا پر مبنی ریمارکس منظرعام پر آئے تھے۔
مسلمان ارکان نے کانگریس میں رپبلکن ارکان سے بوبرٹ کے محاسبے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی ریاست انڈیانا سے ایوان نمائندگان کے رکن آندرے کارسن، منی سوٹا سے تعلق رکھنے والی رکن الہان عمر، مشی گن سے راشدہ طلیب اور نیویارک سے ایوان نمائندگان میں نمائندہ جمال بومین جو مسلمان نہیں ہیں، نے کولوراڈو سے ایوان کی رپبلکن لورین بوبرٹ کی مذمت کی ہے جنہوں نے الہان عمر کو ’جہاد سکواڈ‘ کا حصہ قرار دیا تھا۔
الہان عمر نے اس کے کچھ دیر بعد موصول ہونے والی آڈیو کلپ بھی سنائی جس میں انہیں قتل کی دھمکی دی گئی اور ان کے خلاف ناشائستہ الفاظ استعمال کیے گئے۔ الہان عمر جو حجاب پہنتی ہیں اور کانگریس کی پہلی مسلمان ارکان میں سے ایک ہیں، کا کہنا تھا کہ’اس کی مذمت کسی ایک پارٹی کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔
یہ ہماری بنیادی انسانیت اور آئین میں دیے گئے بنیادی اور مذہبی آزادی کے حقوق کا معاملہ ہے۔‘ انہوں نے ریاست جارجیا سے ایوان نمائندگان کی رکن مارجری ٹیلرگرین پر بھی تنقید کی جنہوں نے کہا تھا کہ الہان عمر اور راشدہ طلیب کو انجیل پر نیا حلف لینا چاہیے۔ الہان عمر کے بقول یہ معاملہ کسی ایسی شخصیت کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے جو یہ کہتی ہیں کہ وہ آئین پر یقین رکھتی ہیں کیونکہ انہوں نے اسے بالکل نہیں پڑھا۔
الہان عمر نے یاد کر کے بتایا کہ جب وہ کانگریس میں اپنی نشست کے لیے مہم چلا رہی تھیں تو کس طرح بعض لوگوں نے ان سے کہا تھا کہ وہ اپنا حجاب اتار دیں۔ الہان عمر کا کہنا تھا کہ’حجاب اتار کر مہم چلانا میرے لیے کبھی کوئی انتخاب نہیں تھا۔ اور یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے کہ اگر کسی مسلمان خاتون یا لڑکی کو عوامی زندگی میں داخل ہونا ہے تو اسے اس پر غور کرنا پڑے گا-(انڈی پنڈنٹ اردو)


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں