بحث وتحقیق

تفصیلات

شمالی مقدونیہ میں مسلمان امتیازی سلوک کے شکار ہیں اور انہیں مساوی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ مفتی شاکر فتاحو آفندی کا انکشاف

شمالی مقدونیہ میں مسلمان امتیازی سلوک کا شکار ہیں اور انہیں مساوی حقوق حاصل نہیں ہیں۔ مفتی شاکر فتاحو آفندی کا انکشاف شمالی مقدونیہ کے مفتی شاکر فتاحو آفندی نے یورپ میں مسلمانوں کو درپیش بحرانوں اور ملک کے کچھ حصوں میں مسلمانوں کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک کا انکشاف کیا، جہاں وہ اقلیت میں ہیں انھیں اپنے تمام مذہبی حقوق سے فیضیاب ہونے کے مواقع نہیں ہیں حالانکہ ملکی قوانین انہیں اس کا اہل بناتے ہیں۔ مقدونیہ میں مسلمانوں کی صورت حال اور مذہبی رسومات کے بارے میں اپنی گفتگو میں، مفتی شاکر آفندی نے البوبہ نیوز کو بتایا کیا کہ 2021 کی مردم شماری کے مطابق شمالی مقدونیہ میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً 40 فیصد ہے۔ مسلمانوں کو ماضی میں مذہبی، قومی، اقتصادی اور سیاسی پہلوؤں میں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا تھا ، جس کی وجہ سے انہیں ملک چھوڑ کر مختلف مقامات پر جانے پر مجبور ہو نا پڑا ۔ شمالی مقدونیہ کے مفتی اعظم نے کہا:گذشتہ حکومتوں بالخصوص کمیونزم کے زوال کے بعد، مسلمانوں نے اپنی مذہبی زندگی کو آزادانہ انداز میں منظم کیا، اور ضرورت پڑنے پر نئی مساجد تعمیر کیں۔ ملک میں 700 سے زائد مساجد ہیں. تقریباً تمام مساجد میں اسکول بنائے گئے؛ جہاں بچوں کو اسلام کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی ہیں، اس کے علاوہ تعلیمی ادارے بنائے گئے۔ جہاں اس وقت پانچ سیکنڈری سکول ہیں جن میں سے دو لڑکوں کے اور تین لڑکیوں کے لیے ہیں اور کالج آف اسلامک سائنسز بنایا گیا ہے۔ مسلمانوں نے اوقافی جائیدادیں بھی قائم کی ہیں جو مذہبی زندگی کو فروغ دیتی ہیں۔ شمالی مقدونیہ کے مفتی نے کہا کہ اب بھی خدشات موجود ہیں۔ ملک کے کچھ حصوں میں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک جاری ہے، جہاں مسلمان اقلیت میں ہیں۔ ۔ اس وقت ہمارے لیے سب سے بڑی پریشانی مسلمانوں کی یورپی ممالک کی طرف کسب معاش کے لیے نقل مکانی ہے۔ یہ رجحان ہمارے اسکولوں، مساجد وغیرہ کو خالی کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ (میڈیا رپورٹس)


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں