بحث وتحقیق

تفصیلات

علی قرہ داغی نے دوحہ میں آذربائیجان کے سفیر سے ملاقات کی۔

انٹرنیشنل یونین فار مسلم اسکالرز کے سیکرٹری جنرل محترم شیخ ڈاکٹر علی قرہ داغی نے کل بروز اتوار دوپہر دوحہ، قطر میں واقع یونین کے صدر دفتر میں  ماہر محمد علییف، عزت مآب سفیرجمہوریہ آذربائیجان  اور ان کے ہمراہ وفد سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران، محترم قرہ داغی نے  عزت مآب سفیر اور ان کے ساتھ آنے والے وفد کا خیرمقدم کیا، اور ان کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔

محترم جنرل سیکرٹری نے وفد کو بتایا  کہ یونین علماء، مسلم اقلیتوں اور عام طور پر مسلمانوں کے مسائل پر بھر پور توجہ دیتی ہے،  بین الاقوامی  طور پر بالخصوص اسلامی دنیا میں مسلم اسکالرز کی بین الاقوامی یونین کی فعال موجودگی اس کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے ۔

موصوف نے سفیر محترم کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے اور تعاون کے دائرے کو وسعت دینے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ عالم اسلام کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، خاص طور پر جمہوریہ آذربائیجان کی موجودہ صورتحال اور حالیہ جنگ کے دوران یونین نے آرمینیریاست کی طرف سے غصب شدہ زمینوں کی واپسی کے سلسلے میں اخلاقی تعاون کیا ہے، اس کا تذکرہ آیا. 

علی قرہ داغی نے اپنے بیان میں زور دیا کہ اتحاد کا پیغام ملت اسلامیہ کے درمیان پرامن بقائے باہمی، رواداری، اتحاد، امن اور ہم آہنگی پر زور دینا ہے ۔

 محترم سفیر علیئیف نے مہمان نوازی اور اچھے استقبال پر سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا، اور شیخ ڈاکٹر علی قرہ داغی کی ان کے مسائل سے دلچسپی کے لیے تعریف کی، جنہوں نے برسوں پہلے خطبہ جمعہ میں خوجالی کے قتل عام کے بارے میں بات کی تھی۔ یہ سانحہ گزشتہ صدی کے نوے کی دہائی میں آذربائیجان میں پیش آیا تھا جس میں چند گھنٹوں کے دوران سینکڑوں افراد مارے گئے تھے ۔

عزت مآب سفیر نے اسلامی تاریخ میں آذربائیجان کے کردار کا تذکرہ کیا، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ آذربائیجان کے لوگ ان اولین افراد میں شامل تھے جنہوں نے پیغمبر اسلام کی ہجرت کے 22 سال بعد اسلام قبول کیا تھا ،  یہاں قدیم مساجد بھی ہیں جن کی تاریخ ساتویں صدی کی طرف لوٹتی ہے. جن میں وہ مساجد بھی شامل ہیں جن میں آذربائیجان کی سوویت یونین سے آزادی کے بعد ترمیم کی گئی ۔

محترم سفیر نے یہ بھی کہا کہ آذربائیجانی عوام نے کمیونسٹ جبر اور مساجد اور مذہبی مراکز کی بندش کے باوجود اپنے مذہب اور روایات کا تحفظ کیا ہے۔دوسری آزادی کے بعد حکومت نے ریاست کی بہت سی مساجد اور عبادت گاہوں کی حکومت کے خرچ پرےبحالی اور تعمیر نو کا کام کیا ہے. اور مذہبی تعلیم کو بحال کیا ہے ۔

سیشن کے اختتام پر محترم سفیر نے آذربائیجان کے مشہور کارنیش کی ایک یادگاری تصویر پیش کی اور شیخ کو اپنے دوسرے ملک آذربائیجان کے دورے کی دعوت دی۔ شیخ قرہ داغی نے وعدہ کیا کہ اگلے جمعہ کے لیے اپنے دوسرے خطبہ میں خوجالی کے قتل عام کا تذکرہ کریں گے. انشاء اللہ۔

قابل ذکر ہے کہ خوجالی کا قتل عام 26 فروری 1992 کو ہوا تھا اور اس میں 613 آذربائیجانی شہری مارے گئے تھے جن میں 106 خواتین، 70 بوڑھے اور 63 بچے شامل تھے جب کہ آرمینیائی افواج نے 1275 آذربائیجانیوں کو گرفتار کیا تھا جن میں سے 150 آج تک لاپتہ ہیں۔


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں