روس اور عرب لیگ کا اقوامِ متحدہ سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
روس اور عرب لیگ نے بدھ کے روز مراکش میں روس۔ عرب کو آپریشن فورم کے دوران اسرائیل ۔حماس جنگ پر اقوام متحدہ کی ایک قرار داد کا مشترکہ طور پر مطالبہ کیا ۔
اس فورم میں جو عام طور پر سفارتی اور اقتصادی تعلقات پر مرکوز ہوتا ہے ، غزہ کی پٹی کا تنازعہ غالب رہا ۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اجلاس کےدوران کہا،“ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل (جنگ بندی کے مطالبے پر مبنی ) ایک جامع قرار داد کےلیے اپنی آواز اٹھائے گی ۔” انہوں نے مزید کہا کہ ، “ہم اقوام متحدہ کے اندر رابطہ کاری جاری رکھنے پر متفق ہو گئے ہیں۔”
سفارتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں ایک اور وقفے کے مطالبے پر مبنی ایک قرار داد پر بدھ کی شام ووٹنگ پر تیار ہو گئی تھی
SEE ALSO: جنرل اسمبلی میں غزہ جنگ بندی کے حق میں قرارداد منظور، بھارت سمیت کئی ملکوں کا حمایت میں ووٹ
حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں 19600 لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سےبیشتر خواتین اور بچے تھے۔
سات اکتوبر کو حماس کے عسکریت پسندوں نے غزہ سے اسرائیل پر ایک غیر معمولی حملہ کیا اور اے ایف پی نے اسرائیلی سرکاری اعدادو شمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ اس میں اسرائیل میں لگ بھگ1140 لوگ ہلاک ہوئے۔
مراکش کے وزیر خارجہ نصر بوریتا کے زیر صدارت اس اجلاس میں لاوروف اور 22 رکنی عرب لیگ کے سفارت کاروں نے شرکت کی۔
لیگ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل حسام ذکی نے کہا ،” ہمیں امید ہے کہ سلامتی کونسل اس قرار داد کو منظور کر سکتی ہے اور یہ کہ کسی مستقل رکن کی جانب سے کوئی ویٹو نہیں کیاجائے گا ، خاص طور پر امریکہ کی جانب سے ۔”
انہوں نے کہا ، “عرب لیگ کو امید ہے کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ اسرائیل کی کارروائیوں پر بین الاقوامی صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔”
SEE ALSO: غزہ کی صورت حال عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے، اقوام متحدہ
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے عرب لیگ کے چیف ، احمد ابوالغیث نے ایک “فوری جنگ بندی “کا مطالبہ کیا اور کہا کہ” جو کوئی بھی غزہ میں فوری جنگ بندی کی مخالفت کرتا ہے اس کے ہاتھوں پر بے گناہوں کا خون ہے ۔”
ابو الغیث نے دو ریاستی حل کی وکالت اور 1967 کی سرحدی حدود کے تحت جلد از جلد ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ”مسئلے کی جڑ ، اور اصل وجہ، “قبضہ” ہے ۔”
لاوروف نے یہ بھی کہا کہ ،” ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل بلکہ اس عمل کو تیز کرنے کی فوری ضرورت ہے “کیوں کہ “، کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ ہمارے مغربی پارٹنرز مغربی کنارے کو غزہ سے علیحدہ کرنے کے خفیہ پراجیکٹس تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ “
دو ریاستی حل؛ ’فلسطینیوں کو کوئی نیا رہنما ڈھونڈنا ہوگا‘
آٹھ دسمبر کو امریکہ نے جنگ بندی کی ایک قرار داد کو ویٹو کر دیا تھا۔
ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ بدھ کوایک نئی قرار داد پر ووٹنگ اس کے بعد ہو رہی ہے جب پیر کے روز ارکان کے ساتھ قرار داد کے مسودے کے الفاظ پر اختلاف کے باعث دو بار ووٹنگ موخر ہوئی۔۔