الرابط المختصر :
یک بیان میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد کا احترام نہ کرنے پر سوئیڈن کو نیٹو میں شامل ہونے کے لیے ہماری سپورٹ نہیں ملےگی، اسٹاک ہوم میں قرآن کریم کی بے حرمتی ایک گھٹیا ذہن کا گھناؤنا حملہ ہے۔
ترک صدرکا کہنا تھا کہ سویڈن اپنا تحفظ انہی اسلام دشمن عناصراور دہشت گردوں سے کرائے، ہمارے لیے مذہب اسلام، اس کی تعلیمات اور قرآن کریم سے بڑھ کرکچھ نہیں ہے۔
خیال رہے کہ سویڈن اور ترکیہ کے درمیان نیٹو کی رکنیت پر کشیدگی چل رہی ہے، سویڈن نیٹو میں شمولیت کا خواہاں ہے لیکن ترکیہ اس کی مخالفت کر رہا ہے۔
ترکیہ کا کہنا ہے کہ پہلے سویڈن ترک صدر طیب اردگان کے ناقدین اور کرد رہنماؤں کو ڈی پورٹ کرے لیکن سویڈن یہ مطالبات تسلیم نہیں کر رہا۔
گزشتہ دنوں سویڈن کی انتہائی دائیں بازو کی شدت پسند جماعت کے رہنما راسموس پلودن نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہفتے کو اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے باہر احتجاج کرے گا اور اس دوران وہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
سویڈش حکام نے راسموس کو قرآن کی بے حرمتی کی اجازت دے دی تھی جس پر ترکیہ نے بھی شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور سویڈن کے سفیرکو دو بار طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا۔
تاہم تمام تر احتجاج کے باوجود متنازع سیاستدان نے 21 جنوری کو اسٹاک ہوم میں قرآن کی بےحرمتی میں حصہ لیا، سویڈش سیاست دان کی اس حرکت کی وجہ سے نفرت اور تشدد بڑھنے کا خدشہ ہے۔
2022 اور 2020 میں بھی پلودن نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قرآن پاک کو نذر آتش کرنےکی تقریب کے انعقاد کی کوشش کی تھی جس کے بعد سویڈن میں بڑے پیمانے پر مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔