پیغمبر اسلام محمد مصطفی ﷺ کے گستاخانہ خاکے بنانے والے بدنام زمانہ فرانسیسی جریدے شارلی ایبڈو کو ایک طنزیہ کارٹون میں ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کا مذاق اڑانے پرکڑی تنقید کا سامنا ہے ۔اس غیرحساس و کارٹون کی عالمی سطح پرمذمت کی جارہی ہے۔
نسل پرستانہ اور بے حس طنزیہ کارٹونوں کے لیے بدنام میگزین نے سوموارکو علی الصباح 7.8 کی شدت کے زلزلے کے چند گھنٹے کے بعد اپنے ٹویٹراکاؤنٹ پر اپنا کارٹون آف دی ڈے شیئرکیا تھا جسے درج ذیل لنک کلک کر ٹوئٹر پر دیکھا جاسکتا ہے
https://twitter.com/Charlie_Hebdo_/status/1622642527235866633?t=ciDx_XHeZMytYLeGYzhxjw&s=19
اس کارٹون میں تباہ شدہ عمارتوں،ایک گرتی ہوئی کار اور ملبے کی پہاڑیوں کو دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی لکھا گیا : ترکیہ میں زلزلے،[اب مجھے] ٹینک بھیجنے کی ضرورت نہیں
شارلی ایبڈو کے اس کارٹون کی اشاعت پرسوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے اورمعروف عوامی شخصیات سمیت بہت سے لوگوں نے فرانسیسی جریدے کے اس فعل کی شدید مذمت کی ہے اور اس کو اسلاموفوبیا کا شاخسانہ قراردیا ہے۔
ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کالین نے ٹویٹرپر اپنی مذمت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ’جدید وحشی! اپنے غصے اور نفرت میں ڈوب جاؤ!
ترک سیاست دان اورحکمران آق پارٹی کے لندن میں نمائندے عبدالرحیم بوینوکالین نے یہ تبصرہ کیا ہے کہ وہ تنازعات پیداکرنے میں کوئی حد نہیں دکھاتے ہیں‘
ٹویٹرصارف @QasimRashid کا کہنا تھا کہ ترکیہ اور شام میں 500 سال سے زیادہ عرصے میں اس تباہ کن زلزلے میں 7100 (اب 11500) سے زیادہ افراد فوت ہوئے ہیں۔ان میں زیادہ ترمسلمان ہیں۔سفید فام بالادستی کا یہ گھناؤنا راگ مسلمانوں کی اجتماعی موت کا جشن مناتا ہے۔یہ فرانسیسی نسل پرستی کا بھرپورمظاہرہ ہے
پاکستان کی سابق وفاقی وزیرشیریں مزاری لکھتی ہیں:’’نفرت اوراسلاموفوبیا اپنے عروج پر ہے جب کسی قدرتی آفت پرشارلی ایبڈوکی طرف سے اس طرح کا ردعمل ظاہرہوتاہے،ہمیں بنیادی طورپر بیمار یورپ سے مذمت کی آوازیں سننے کا انتظار ہے
واضح رہے کہ بدنام زمانہ یہ فرانسیسی جریدہ متنازع کارٹونوں اور مضامین کی اشاعت کی وجہ سے ہمیشہ تنازعات کا مرکزرہا ہے۔اس نے ماضی میں پیغمبراسلام ﷺ کے توہین آمیز خاکے، مردہ بچوں، وائرس سے متاثرہ افراد، پاپائے روم، یہودی رہ نماؤں اور سنہ2020ء میں ترک صدررجب طیب ایردوآن کی توہین والے کارٹون شائع کیے تھے۔
بشکریہ العربیہ