بحث وتحقیق

تفصیلات

اتحادِ عالمی کے جمعیت عمومیہ کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیہ

اتحادِ عالمی کے جمعیت عمومیہ کے اختتام پر جاری کردہ اعلامیہ

 

انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کی چھٹی جنرل اسمبلی کا اجلاس مورخہ 24 تا 28 جمادی الاخری 1445 ہجری مطابق 6 تا 10 جنوری 2024 کی  ریاست قطر کے شہر دوحہ میں منعقد ہوا ۔ 

پانچوں براعظموں سے آئے ہوئے نو سو علمائے کرام نے شرکت کی۔اس اجلاس کا خاص نعرہ اور شعار یہ تھا "ہر حال میں ہم اپنے دین کو قائم کریں گے ، ہم اپنی ملت کو آگے بڑھائیں گے ، اور ہم اپنے مذہب کی حمایت اور دفاع کریں گے ۔"

اجلاس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، اس کے بعد یونین کے صدر، ان کے نائبین، سیکرٹری جنرل اور مہمانوں کے نمائندوں نے استقبالیہ کلمات پیش کیے، جس میں انہوں نے ریاست  قطر کے امیر، حکومت اور عوام کی تعریف کی کہ اس اجلاس کی میزبانی کے لیے انھوں نے گرمجوشی مظاہرہ کیا اور عزت کے ساتھ انھوں نے علماء کا استقبال کیا. ایجنڈے کے مطابق اس اجلاس کے کئی شیشن منعقد ہوئے. 

اور ایجنڈے کی منظوری کے ساتھ اجلاس کا اختتام ہوا۔

اتحادِ عالمی کی 

جمعیت عمومیہ کا انعقاد اتحادِ عالمی کے بانی امام شیخ یوسف القرضاوی کی غیر موجودگی میں پہلی بار منعقد ہوا، علامہ ہی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اس مبارک منصوبے کی بنیاد رکھی ، لہٰذا ان کی یاد میں ایک خاص نششت رکھی گئی جس میں ان کی خدمات اور کارناموں کے زیر عنوان بزرگ علماء اور عوامی شخصیات کی تقریریں ہوئیں. 

 

اگلے تین دنوں کے دوران،مختلف اہم موضوعات پر سیشنز، سیمینارز اور ورکشاپس منعقد ہوئے جس میں ملت کو درپیش کئی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا. جن میں سے چند کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے 

اول - کانفرنس کے شرکاء نے سیکرٹری جنرل اور خزانچی کی طرف سے پیش کی گئی اخلاقی اور مالیاتی رپورٹ کی منظوری دی جو پانچویں اور چھٹے سیشن کے درمیان کی مدت سے متعلق تھی۔

 

دوم - یونین کے صدر اور ان کے نائبین کو جنرل اسمبلی نے منتخب کیا تھا، جن کے اسماء گرامی مندرجہ ذیل ہیں:

 

ڈاکٹر علی محی الدین القره داغی، چیئرمین

 

شیخ احمد الخلیلی، نائب صدر

 

ڈاکٹر سالم سقاف الجفری، نائب صدر

 

ڈاکٹر عصام احمد البشیر، نائب صدر

 

- شیخ محمد الحسن، ولد الددو، نائب صدر

 

ڈاکٹر محمد کورماز، نائب صدر

 

ڈاکٹر عبدالمجید النجار، نائب صدر

 

بورڈ آف ٹرسٹیز کا انتخاب جنرل اسمبلی نے کیا گیا جب کہ  یونین کے سیکرٹری جنرل کا انتخاب بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعے کیا گیا، اور خفیہ رائے شماری کے ذریعے انتخاب کے نتیجے میں ڈاکٹر علی محمد الصلابی کو یونین کے جنرل سیکرٹریٹ کی ذمہ داری سونپی گئی۔

 

سوم : حاضرین نے یونین کی طرف سے عمومی طور پر کی جانے والی علمی کوششوں اور اس کے ممبران کی طرف سے انجام دی جانے والی کاوشوں پر تبادلہ خیال کیا، جس میں دنیا میں بالعموم اور ملت اسلامیہ کے بالخصوص رونما ہونے والے بڑے واقعات کے بارے میں فتویٰ جاری کرنا ، نیز دین کی تعریف اور اس کے حقائق اور اقدار کو کئی زبانوں میں بیان کرنا، اور ان میں سے بعض کے اندر موجود غلط فہمیوں کو دور کرنا۔شامل ہے. 

شرکاء نے اس سلسلے میں یونین، اس کی انتظامیہ اور اس کے علماء کی طرف سے کی جانے والی کوششوں اور تربیتی کورسز اور علمی اشاعتوں کو سراہا، جن میں خاص طور پر اسلامی اصطلاحات کا انسائیکلوپیڈیا کی طباعت خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ حاضرین نے ملت اسلامیہ کے مسائل بالخصوص اور انسانیت کے مسائل بالعموم مذہبی رہنمائی کے لیے مزید کوششیں سر انجام دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔

 

چہارم - خاندان کی اہمیت کے زیر عنوان  ایک علمی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا، جس میں دنیا میں بالعموم اور عالم اسلام میں بالخصوص خاندان کو درپیش ان بڑے چیلنجز پر بحث کی گئی، جن چیلنجز کے نتیجے میں اس ڈھانچے کو منہدم کیا گیا، جس کی بنیادوں پر انسانی معاشرے کی عمارت کھڑی ہے. 

عملی انہدام سے آگے بڑھ کر یہ معاملہ عالمی فلسفیانہ انہدام اور قانونی انہدام تک پہنچ گیا۔ شرکاء نے یہ سفارش کرتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ اسلامی اقدار کی بنیاد پر خاندان کے تحفظ کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششیں کی جائیں اور اس کے سامنے آنے والے تباہ کن عوامل کے خلاف رائے عامہ کو بیدار کیا جائے ، قانون سازی، اور عملی اقدامات کے ذریعے اسے مضبوط کیا جائے۔

 

پنجم - الحاد کے رجحان اور اس کے سد باب کے موضوع پر ایک علمی سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا. الحاد کے رجحانات وہ خطرناک زہر ہے  جس نے پہلے مغربی دنیا کو اسیر کیا پھر وہاں جو کچھ ہو رہا ہے اسے اسلامی دنیا تک پہنچا دیا. جس میں انحراف اور تزویری منصوبے پھیلتے گئے اور ذہنی شکوک و شبہات اور نفسیاتی خواہشات سے الحاد کے دائروں میں منتقل ہوتے گئے یہاں تک کہ یہ ایک سنگین رجحان بن گیا جو فرد، معاشرے اور ریاست کے لیے ایک سنگین خطرے کی شکل میں نمودار ہو چکا ہے، 

آن امور کی حساسیت کے پیش نظر حاضرین نے علمی تحقیق اور سنجیدہ، وسیع بحث کے ذریعے  نوجوانوں کو بالعموم اور اسلامی نوجوانوں کی حفاظت کے لیے بھرپور کوشش کرنے کی ضرورت کی سفارش کی. 

بالخصوص ان خطرات کے خلاف ذہنوں اور روحوں میں فطری ایمان کو ایسے علمی اور دعوتی اسلوب کے ذریعے راسخ کرنے کی کوشش کی جائے جو اس دور کے کلچر سے ہم آہنگ ہو ، 

 

چھٹا - مسئلہ الاقصیٰ اور فلسطین میں بالعموم اور غزہ میں خاص طور پر رونما ہونے والے واقعات کو ایک خصوصی سمپوزیم کے لیے مختص کیا گیا تھا جس کے شرکاء نے مندرجہ ذیل باتوں کی تائید توثیق کی :

 

1 - یونین سابقہ ​​بیانات کی توثیق کرتی ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جائے معراج کی حمایت میں جاری کردہ موقف کا اعلان کرتی ہے،  انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرزصہیونیوں اور ان کے ہمنواؤں کے ہاتھوں نہتے معصوم فلسطینی شہریوں پر بربریت اور وحشیانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔  ظالم صہیونیوں کی صف میں وہ تمام لوگ شامل ہیں جو اس کی حمایت کررہے ہیں. یا خاموش کھڑے رہ کر اجتماعی نسل کشی  میں حصہ لینے والے اور خواتین، مردوں اور بچوں کے قتل عام میں شریک ہورہے ہیں. 

اور روئے زمین اور اس کے اندرونی حصوں کی ہر چیز کی مکمل تباہی  میں شریک ہیں. 

حقیقت یہ ہے کہ یہ جارحیت اور ظلم کی حمایت ان لوگوں کی طرف سے ہورہی ہے جو انسانی حقوق، شہریوں اور بچوں کے حقوق کا نعرہ بلند کرتے ہیں، لوگوں کے درمیان نسل، رنگ اور مذہب کی بنیاد پر تفریق میں دوہرا معیار رکھتے ہیں، نتیجہ جس سے لوگ ان علامتوں کے منکر ہو جاتے ہیں، جس سے دنیا میں انتشار کو فروغ ملتا ہے 

 

2 -اتحادِ عالمی اسلامی اور غیر اسلامی افراد کے موقف، کچھ آزاد مفکرین اور دانشوروں کے موقف اور بعض ممالک کے فلسطین حامی موقف کی تعریف کرتا ہے، خاص طور پر جنوبی افریقہ کی ریاست کی تعریف کرتا ہے  انہوں نے صہیونی ادارے کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمہ چلانے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف میں درخواست جمع کرائی۔

 

3 - یونین عوام، اسلامی اور غیر اسلامی، تمام ممالک اور دنیا کے آزاد لوگوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس نسل کشی کو ختم کرنے کے لیے تمام جائز طریقوں سے امریکہ اور اسرائیل پر شدید دباؤ ڈالیں جس میں عام طور پر فلسطین کے عوام اور غزہ کے عوام شامل ہیں۔ خاص طور پر، حلف الفضول کی طرح دوحہ اعلامیہ تیار کریں جو رنگ، جنس یا مذہب کے امتیاز کے بغیر ہر مظلوم کی حمایت کرتا ہے۔

 

4 - اتحادِ عالمی ملت اسلامیہ بالخصوص حکمرانوں اور اشرافیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی ناانصافیوں کو ختم کرنے اور ان کے مقبوضہ وطن کی بحالی کے لیے ان کے حقوق حاصل کرنے کے لیے دنیا کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر ہر ممکن طریقے سے ان کی حمایت کریں اور آزاد فلسطینی ریاست کی تشکیل کے لیے ہر طرح کی کوشش کریں۔ 

ساتواں - اتحادِ عالمی  اسلامی قوم، حکمرانوں اور اصحاب اقتدار سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ آپسی اختلاف  کو مسترد کریں اور جس چیز سے اختلاف رکھتے ہیں اس پر بات چیت کریں اور اپنے مسائل کو اتفاق رائے سے حل کریں۔ اور ہر قسم کے فتنہ سے بچیں ، کیونکہ فتنہ انگیزی قتل سے بھی زیادہ خطرناک ہے، اور جارحین سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان گروہوں سے کنارہ کشی اختیار کریں جن کے درمیان اس وقت فتنہ برپا ہو رہا ہے، جب تک کہ وہ اپنے آپ میں اور اپنے لوگوں کے سلسلے میں ان کے دل میں خدا کا خوف نہ ہو اور اس کے حل کے لیے سنجیدگی سے کوشش کریں۔ حقیقت یہ ہے کہ مسائل امن کے ذریعے حل ہوتے ہیں، نہ کہ جنگ کے ذریعے، کیونکہ جنگ زندگی، پیسہ، ترقی اور تعمیر نو کے لیے تباہ کن ہیں۔

 

آٹھواں۔ یونین سوڈان کے برادر لوگوں کے ساتھ ان کی اس آزمائش میں گھڑی میں یکجہتی کا اعادہ کرتی ہے کہ وہ باغی فورسز کے ہاتھوں تباہ ہو رہے ہیں ہو رہے  جو ان کے لوگوں، وسائل، شناخت اور اقدار پر حملہ کر کے انہیں قتل، لوٹ مار اور بے گھر کر رہی ہیں۔ عرب اور اسلامی ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ سوڈان اور اس کے عوام کی حمایت کا فریضہ اس وقت تک ادا کریں جب تک کہ اسے سلامتی اور استحکام حاصل نہ ہو جائے۔

 

نویں - یونین دنیا کے آزاد لوگوں سے بالعموم اور مسلمانوں سے بالخصوص مطالبہ کرتی ہے کہ وہ دنیا کے تمام حصوں میں کسی بھی نسل، رنگ اور مذہب سے بالاتر ہو کر مظلوموں اور بیکسوں کے لیے کھڑے ہوں اور ناانصافی اور ظلم و ستم کو ختم کرنے کے لیے کام کریں۔ ، اور انہیں آزادی، باوقار زندگی، خود ارادیت کے حقوق کے ساتھ انھیں بااختیار بنانے کی کوشش کریں ، اور ان کے معاملات کو ان کی مرضی کے مطابق ترتیب دیں ، یہ اس بات کی تکمیل کے لیے ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان پر فرض کیا ہے،

نیز اس کا مقصد انسانی حقوق کی تکمیل  عالمی امن کو محفوظ رکھنا، اور ایسے تنازعات سے بچنا ہے جو انسانی تہذیب کے مستقبل کو تباہ کرتے ہیں۔ 

 

دسواں - یونین تمام مسلمانوں سے اپنے تعلقات میں اور اپنے معاملات کو سنبھالنے میں قرآن اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی پیروی کرنے اور مشاورت کی اقدار کو فعال کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔ بات چیت اور رواداری، اور انسانی حقوق کو سنجیدگی سے لینا، اس کے وقار اور عوامی اور نجی آزادیوں کو برقرار رکھنا، اور لوگوں کو ان کی رائے کے لیے جوابدہ نہ ٹھہرانا، اور مفکرین اور علماء سمیت  تمام قیدیوں کی رہائی کو تیز کرنا اپنا شعار بنائیں ، اور ترقی، تعمیر اور تہذیب کے حصول کے لیے جدوجہد کریں اور اس سلسلے میں حکمرانوں کی اولین ذمہ داری ہے۔

 

گیارہویں - یونین تمام مسلمانوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ دوسری قوموں، افراد اور ریاستوں کے ساتھ معاملات میں اسلامی اور انسانی اقدار کی پاسداری کریں اور جہاں کہیں بھی جائیں اسلام کے سفیر بنیں، حقوق کے تحفظ، لوگوں میں انصاف دلانے کی کوشش کریں ، جنونیت اور انتہا پسندی،کے خلاف مزاحمت کریں۔  مظلوموں کی حمایت کریں ، ہر جگہ نیکی پھیلانا اور امن حاصل کرنا۔دنیا، نیکی اور تقویٰ میں تعاون، علم کا حصول، اور ماحولیات، خاندانی، سماجی تعلقات کے میدان میں انسانیت کو درپیش مسائل کے حل میں حقیقی تعاون۔ لوگوں کے درمیان انصاف اور مساوات ہمارا خاص شعار ہونا چاہیے. تاکہ ہم ، لوگوں پر گواہ بن سکیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں یہ مشن سونپا ہے،  اللہ تعالیٰ نے اپنے اس آیت میں فرمایا: 

 وكذلك جعلناكم أمّة وسطا لتكونوا شهداء على الناس".اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک معتدل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ بن سکو ۔

 

 

اتحادِ عالمی برائے مسلم اسکالرز 

 

بروز بدھ 28 جمادی الثانی 1445 ہجری بمطابق 10 جنوری 2024

 

دوحہ، قطر

 


: ٹیگز



متعلقہ موضوعات

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں