بحث وتحقیق

مضامین

6 ماہ سے اہل غزہ جس ثابت قدمی اور صبر و تحمل کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد دجالی قوت کے مظالم کو خندہ پیشانی سے سہہ رہے ہیں، اس کی مثال پوری انسانی تاریخ میں نہیں مل سکتی۔ انسان بہت کمزور ہے آخر اس کی قوت برداشت جواب دے جاتی ہے، لیکن ایک ایسا آب حیات ہے، جسے پینے کے بعد یہی کمزور انسان فولاد بن جاتا ہے اور پھر دنیا کی کوئی طاقت اسے جھکا نہیں سکتی۔ جی ہاں، وہ آب حیات رب کا کلام، قرآن مجید ہے۔ اہل غزہ کا کلام کتاب کے ساتھ جو تعلق ہے، اس کی مثال دنیا کے کسی بھی خطے میں پیش نہیں کی جا سکتی

4/20/2024

اپنے آپ کو تہذیب وتمدن کا علمبردار کہنے والے اور انسانی حقوق کا ٹھیکیدار سمجھنے والے ممالک کا منافقانہ رویہ انتہائی تعجب خیز اور حیرت انگیز ہے. ان کے نز3

4/20/2024

اسلام کے درخشاں مستقبل کی نوید

3/29/2024

کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسان فلسطین اور یہود کے تصادم کی جانب دیکھ رہے ہیں، کس نگاہ سے ؟ رحم و کرم کی نگاہ سے ؟ عدل و انصاف کی نگاہ سے ؟نفرت و حسد اور بغض کی نگاہ سے ؟ انتقام کی شعلہ بار نگاہ سے ؟ یا پھر انسانی غیرت و حمیت کی نگاہ سے؟

12/2/2023

طوفانِ اقصی کے تیسرے دن ۹/ اکتوبر ۲۰۲۳ء کو ہم نے ایک مضمون لکھا تھا بعنوان ’’حماس کی پیش قدمی اور موجودہ جنگ کے متوقع فوائد‘‘ آج اکتالیسواں دن ہے، جنگ جو رخ اختیار کررہی ہے اور جو امید افزا پہلو ظاہر ہورہے ہیں، ان کو پیش نظر رکھتے ہوئے متعدد تجزیہ نگاروں نے موجودہ جنگ کے مثبت پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ کچھ تحریریں

11/23/2023

56/سال پہلے عالم اسلام پر ایک ایسی کاری ضرب لگی جس کا درد ہر باشعور مسلمان کو تڑپاتا ہے اور جس کی ٹیس ہر صاحب ایمان اپنے سینے میں محسوس کرتا ہے ، یہ زخم تھا 7؍ جون 1967ء کو مسلمانوں کے قبلۂ اول بیت المقدس پر اسرائیل کے قبضہ کا ، افسوس کہ عام مسلمان یہاں تک کہ مسلم ممالک بھی اس ناقابل فراموش واقعہ کو فراموش کرتے جارہے ہیں ، کسی قوم کے لئے سب سے بڑی محرومی کی بات یہ ہے کہ وہ لٹ جائے اور اسے لٹنے کا احساس نہ ہو ، وہ اپنے سرمایۂ غم سے بھی محروم ہو جائے اور محرومی کا احساس بھی اس کے دل و دماغ سے رخصت ہو جائے ، علامہ اقبال ؒنے خوب کہا ہے :

11/16/2023

اساتذۂ کرام کا مقام اور ان کی ذمہ داریاں . مفتی محمد خالد حسین نیموی قاسمی            تعلیم و تربیت کا کام مہتم بالشان فریضہ اور بلند پایہ عمل ہے،اس

10/7/2023

* سخن نخست؛ در سالی که گذشت بزرگ‌ترین قامت علمی معاصر جهانِ اسلام «دکتور یوسف قرضاوی رحمه الله» پس از عمری تلاش، مبارزه و سنگرداری علمی و دعوتی دیده بر دنیا فروبست و راهیِ جهان آخرت شد. مردی که به تعبیر شاعر؛ چشم خود بر بست و چشم ما گشاد. او سرانجام، پس اینکه نیم‌قرن در خدمت دین، دانش و انسانیت بود؛ منّت بزرگی بر عصر و نسل ما نهاد؛ فکر و فقه اسلامی را پویاتر و پربارتر ساخت؛ تفسیر دقیق

10/5/2023