غزہ نے قابض صیہونیوں کی ہیبت کو توڑ دیا ہے... اور امت کو وقت گزرنے سے پہلے
حرکت میں آنا ہوگا
:صدر عالمی
اتحاد برائے مسلم اسکالرز
عالمی اتحاد
برائے مسلم اسکالرز کے صدر، شیخ پروفیسر ڈاکٹر علی محی الدین القرضاغی نے "نداء…
مآذن غزة" کے عنوان سے منعقدہ ترکی کے علما کی پہلی کانفرنس میں شرکت کی، جو اتحاد
کی "قدس و فلسطین کمیٹی" کے زیر اہتمام اتوار اور پیر، 12 اور 13 اپریل
2025 کو استنبول، ترکی میں منعقد ہوئی
شیخ نے افتتاحی اجلاس میں ایک پُراثر
خطاب کیا، جس میں ترکی اور عالم اسلام کے ممتاز علما و داعیان شریک تھے۔
غزہ کے
عوام کو خراج تحسین
شیخ نے اپنی
گفتگو کا آغاز اہلِ غزہ سے یکجہتی اور ہمدردی کے پیغام سے کیا، انھیں "عزیز سرزمین
کے بہادر لوگ" قرار دیتے ہوئے ان کے اس صبر و ثبات کو سراہا جو انھوں نے صیہونی
ظلم و جبر کے سامنے دکھایا، ایسے وقت میں جب امتِ مسلمہ عملی مزاحمت سے قاصر رہی۔
غزہ نے
ہیبت توڑ دی
انہوں نے
زور دے کر کہا کہ فلسطین کے عوام — چاہے وہ غزہ میں ہوں، مغربی کنارے میں یا پورے فلسطین
میں — صرف جارحیت کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے، بلکہ انھوں نے قابض صیہونی ریاست میں ایک
گہری دراڑ پیدا کر دی ہے، "ایسی دراڑ جو ان شاء اللہ کبھی نہیں بھر سکے گی۔"
انھوں نے قرآن کی ایک آیت کا حوالہ دے کر بتایا کہ یہ کامیابی اُس دوسری فساد انگیزی
کے خاتمے کی ابتدائی علامت ہے۔
انہوں نے
مزید کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ فلسطین کو مسجد اقصیٰ اور قبلہ اول کے دفاع کے لیے
چُن لیا ہے، اور علما اور پوری امت ان کے پشت پناہ اور مددگار ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے
اس دکھ کا اظہار بھی کیا کہ امت — بالخصوص علما — اس مقدس جہاد میں عملی شرکت سے قاصر
ہیں، حالانکہ عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز "طوفان الاقصیٰ" کے آغاز سے
مسلسل رہنمائی، بیانات، فتاویٰ، اور اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے ذریعے اپنی کوششیں جاری
رکھے ہوئے ہے، جن میں حالیہ فتویٰ "غزہ پر حملے جاری رکھنے اور جنگ بندی کے خاتمے"
کے بارے میں تھا۔
تین فیصلہ
کن پیغامات
شیخ نے اپنی
گفتگو میں تین اہم پیغامات دیے:
1. امت مسلمہ
کو (حکمرانوں اور عوام دونوں کو):
انہوں نے
اس ظلم کے خاتمے کے لیے زیادہ مضبوط اور مؤثر اقدام کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ اتحاد
کسی کے دشمن نہیں سوائے اُن کے جو اللہ کے دین کی مخالفت کرتے ہیں، لیکن افسوس کہ امت
نے اپنے فرض کو ادا نہیں کیا۔
2. پوری انسانیت
کو:
انہوں نے
مشرق و مغرب میں عوامی تحریکات کو مضبوط کرنے کی اپیل کی تاکہ نسل کشی اور جبری بے
دخلی کو روکا جا سکے، اور واضح کیا کہ موجودہ کوششیں ناکافی ہیں۔
3. اسلامی دنیا
اور آزاد دنیا کے سیاست دانوں کو:
انہوں نے
کہا کہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، اور خاموشی کا تسلسل مزید انتشار کا
باعث بنے گا، اس لیے سب کو وقت گزرنے سے پہلے حرکت میں آنا ہوگا۔
انہوں نے
واضح کیا کہ اتحاد کسی ریاست یا سیاسی ادارے کی نمائندگی نہیں کرتا، بلکہ شریعت کا
حکم بیان کرتا ہے اور حکمرانوں کو جہاد اور مظلوموں کی نصرت کے لیے شرعی و سیاسی کردار
ادا کرنے کی دعوت دیتا ہے۔
فوری اقدام
کی اپیل
اپنی گفتگو
کے اختتام پر، شیخ القرضاغی نے امت کے مسائل خصوصاً فلسطین کے حوالے سے ترکی کے قابلِ
تحسین مؤقف کو سراہا، اور کہا کہ ترکی اپنی حکمت و بصیرت کی بنیاد پر غزہ، مغربی کنارے،
اور دیگر متاثرہ علاقوں میں خونریزی روکنے میں قائدانہ کردار ادا کر سکتا ہے۔
انہوں نے
ایک عملی روڈ میپ مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو پہلے جارحیت کے خاتمے، پھر تعمیر
نو سے شروع ہو، اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ اہلِ غزہ کو عظیم فتح عطا فرمائے اور ان
ظالموں کو تباہ کرے جنہوں نے زمین میں فساد پھیلایا۔
(ماخذ: میڈیا آفس)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
* للاطلاع على ترجمة الخبر إلى اللغة العربية،
يُرجى الضغط على كلمة (هنا).