میڈیا بلیک آؤٹ اور سیکیورٹی ہراسانی کے درمیان،شیخ علی الصلابی نے علماء کو درپیش چیلنجوں کا جائزہ لیا اور غزہ جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا
شیخ علی الصلابی نے کہا کہ علماء کرام قوم کی منتخب جماعت ہیں لیکن اس صفت کے باوجود وہ اس ملت کے ہی افراد ہیں اور انھیں بھی وہی مشکلات درپیش ہیں جو میڈیا بلیک آؤٹ، سیکیورٹی ہراسمنٹ اور ظلم کے دیگر مظاہر کے معاملے میں تمام عرب اور مسلم امت کو درپیش ہیں۔ ، ۔
انہوں نے مزید کہا کہ : "اتحادِ عالمی برائے مسلم اسکالرز نے غزہ کے خلاف جنگ اور جارحیت کے پہلے دن سے، عزم وحوصلہ کو پختہ تر کرنے اور کلمہ حق بلند کرنے کے لیے متعدد جہات پر کام کام کیا ہے، ہم نے عرب رہنماؤں عالم اسلام اور آزاد دنیا سے اس ناحق جنگ کو روکنے کی اپیل کی ہے. اس جنگ کو روکنے کے لیے اپنے پاس موجود تمام وسائل بروئے کار لانے اور اداروں کو فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اس وحشیانہ جنگ کے اثرات بد ہر آزاد انسان پر واضح ہیں۔
اس پس منظر میں ہمارے کام میں بھی اضافہ ہوا، اور ہم اب بھی تمام علمی ، قانونی اور فکری اداروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ فلسطین کے مسائل کو پوری دنیا کے سامنے اجاگر کیا جا سکے، لیکن ہمیں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
مسئلہ کے منصفانہ حل کی کوشش ۔
یونین کے مختلف اقدامات کے بارے میں وضاحت کر تے ہوئے شیخ علی الصلابی نے کہا کہ یونین نے فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والی صریح ناانصافی کو ختم کرنے اور اس وحشیانہ قتل عام اور نسل کشی کو روکنے کے لیے سنجیدگی سے کوشش کرنے کے سلسلے میں بہت سے ممالک، تنظیم اور شخصیات سے رابطہ کیا، جن میں امریکی قیادت، اسلامی تعاون تنظیم، یورپی یونین، ویٹیکن کے پوپ اور شیخ الازہر شامل ہیں۔ آئندہ بھی ہم رابطہ کا سلسلہ جاری رکھیں گے ، اور ایک ایسا انسانی اتحاد بنانے کے لیے کام کریں گے جو اس کرۂ ارض پر کسی بھی انسان پر ہونے والی ناانصافی کو روکے، اور اس کوشش کا آغاز فلسطینی کاز کے کے منصفانہ حل کی کوشش سے کررہے ہیں ۔
مصیبت کا سال
شیخ الصلابی نے واضح کیا کہ اللہ تعالی، اس کائنات کے خالق اور ان قوموں اور اقوام کے خالق ہیں، اسی ذات ن نے خوشی اور غم کے احوال بھی مقدر کر رکھے ہیں ، انھیں میں مصیبت کا موجودہ سال بھی شامل ہے، جن کا غزہ اور فلسطین میں لوگ اس وقت سامنا کر رہے ہیں، یہ نیکی اور بدی، حق و باطل اور عدل و ناانصافی کے درمیان کشمکش کا سال ہے، انہوں نے مزید کہا کہ معاشروں، قوموں، تہذیبوں اور ملتوں میں اللہ تعالیٰ کی یہ عادت مستمرہ رہی ہے ۔ کہ مزاحمتی تحریکیں بالآخر حملہ آوروں، استعماری طاقتوں ، جابروں اور ظالموں پر غالب آتی ہیں. ہر وہ شخص جس نے تاریخ کا وسیع مطالعہ کیا ہے وہ اس حقیقت کو اچھی طرح جانتا ہے ۔
مزاحمت کے حوالے سے انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے قیدیوں سے تعامل کے سلسلے میں شاندار نمونے پیش کیے، میڈیا گفتگو میں ایمانداری کے شاندار نمونے فراہم کیے اور ثابت قدمی اور قربانی کے شاندار نمونے پیش کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمت ایک تحریک اور ایک قوم کی پوشیدہ توانائیوں کو جلا بخشنے والا جو ہر ہے، ان دنوں فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے ان مشکل حالات میں عرب اور اسلامی قوم کی پوری نئی نسل پروان چڑھ رہی ہے۔ان کے لیے موقع ہے کہ وہ اس منصفانہ مقصد کے بارے میں جانیں اور اس ناانصافی کے بارے میں جانیں، صرف عربوں اور مسلمانوں کے درمیان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں، حقیقت یہ ہے کہ فلسطینی عوام کی طرف سے اپنے فطری حقوق کے دفاع کے لیے اپنی آزادی کے حصول کے حق میں یہ شاندار تاریخی کارنامہ انجام دیا گیا ہے۔
جارحیت کے 4 ماہ
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے کے 120ویں دن، غزہ پٹی میں وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی قابض فوج نے 24 گھنٹوں کے دوران 12 قتل عام کیے، جس کے نتیجے میں 107 فلسطینی شہید اور 165 دیگر زخمی ہوئے۔
اسی تناظر میں غزہ شہر کے مغربی حصوں اور محصور پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور قابض افواج کے درمیان پرتشدد تصادم کے تسلسل کے ساتھ واقعات میں تیزی آ رہی ہے. ہم ان حالات میں مسلسل فکر مند ہیں اور اللہ رب العالمین سے دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے فلسطینی بھائیوں کو دشمنوں پر فتح عظیم عطا فرمائے آمین ۔
ماخذ: الاتحاد