بحث وتحقیق

تفصیلات

بھارت میں شہریت قانون کا نفاذ؛ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور ایمنسٹی کا اظہارِ تشویش

بھارت میں شہریت قانون کا نفاذ؛ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور ایمنسٹی کا اظہارِ تشویش

 

 

نئی دہلی — 

امریکی وزارت خارجہ کے مطابق امریکہ 11 مارچ کو سی اے اے کے اطلاق کے سرکاری اعلامیے پر تشویش میں مبتلا ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ سی اے اے کا نفاذ مساوات اور مذہبی عدم امتیاز کی آئینی اقدار کے لیے ایک دھچکا ہے۔

کیرالہ، مغربی بنگال اور تمل ناڈو کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی ریاستوں میں اسے نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھارت کی حکومت کی جانب سے شہریت کے ترمیمی قانون ’سی اے اے‘ کے نفاذ کے اعلان کے بعد جہاں ملک کے بعض علاقوں میں احتجاج ہو رہا ہے وہیں امریکہ، اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان نے بھی اظہار تشویش کیا ہے اور اسے امتیازی قانون قرار دیا ہے۔

 

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ امریکہ 11 مارچ کو کئے جانے والے سی اے اے کے سرکاری اعلامیے پر تشویش میں مبتلا ہے۔ ہم اس پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہیں کہ اس کا نفاذ کیسے ہوتا ہے۔

 

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترجمان نے ایک ای میل پیغام میں کہا کہ مذہبی آزادی کا احترام اور قانون کے تحت تمام برادریوں کے ساتھ مساوی سلوک جمہوری اصولوں کی بنیاد ہے۔

 

بھارت نے امریکہ کے اس بیان کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

 

جمعے کو وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی بریفنگ میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سی اے اے شہریت دینے والا قانون ہے لینے والا نہیں۔ یہ قانون انسانی حقوق فراہم کرتا ہے۔

 

اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ایک ترجمان نے کہا "جیسا کہ ہم نے 2019 میں کہا تھا کہ سی اے اے بنیادی طور پر امتیازی قانون ہے اور بھارت پر جو بین الاقوامی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ان کی خلاف ورزی ہے۔"

 

ترجمان کے مطابق اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ اس کے نفاذ کے ضابطے عالمی قوانین کے مطابق ہیں یا نہیں۔

 

 متنازع شہریت قانون کا نفاذ: بھارتی شہری کیا کہتے ہیں؟

بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے نفاذ کا اعلان

جامعہ اسلامیہ میں احتجاج کی کوشش

 

اب جب کہ اس کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے تو ایک بار پھر جامعہ اسلامیہ کے طلبہ نے احتجاجی مظاہرہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن جامعہ کے وائس چانسلر کی جانب سے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔

 

کانگریس کی طلبہ تنظیم ’نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا‘ (این ایس یو آئی) اور ’مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن‘ (ایم ایس ایف) سے وابستہ طلبہ نے یونیورسٹی کیمپس میں سی اے اے کے خلاف نعرے لگائے۔

 

وائس چانسلر پروفیسر اقبال حسین نے خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ (پی ٹی آئی) سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کے احتجاج کو روکنے کے لیے سیکیورٹی کا سخت انتظام کیا گیا ہے۔

 

جب کہ این ایس یو آئی کی جامعہ شاخ نے ایک بیان میں کہا کہ سی اے اے کے نفاذ کے خلاف جامعہ میں احتجاج کیا گیا۔

 

دہلی یونیورسٹی کے طلبہ کا مظاہرہ

 

دہلی یونیورسٹی کے طلبہ نے بھی اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس پر متعدد طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا۔

 

دہلی پولیس نے حساس مقامات پر بالخصوص شاہین باغ اور شمال مشرقی دہلی میں، جہاں فساد برپا ہوا تھا، اضافی پولیس فورس تعینات کی ہے۔

 

نئی دہلی میں شہریت کے ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف ایک بڑا احتجاج۔

امریکی کمیشن کی بھارت میں مذہبی اقلیتوں اور ضمیر کے قیدیوں کے بارے میں تشویش

کیرالہ، مغربی بنگال اور تمل ناڈو میں اسے نافذ نہ کرنےکا اعلان

 

ادھر کیرالہ، مغربی بنگال اور تمل ناڈو کے وزرائے اعلیٰ نے اپنی ریاستوں میں اسے نافذ نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 

کیرالہ کے وزیرِ اعلیٰ پنرائی وجئین نے ایک بیان میں کہا کہ انتخابات سے قبل سی اے اے کے نفاذ کا اعلان ملک میں گڑبڑ کرانے کے لیے ہے۔ اس سے عوام میں پھوٹ پڑے گی۔ فرقہ وارانہ جذبات بھڑکیں گے اور آئین کے بنیادی اصولوں کو نقصان پہنچے گا۔

مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بنرجی اور تمل ناڈو کے وزیرِ اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے علاوہ دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجری وال نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔

ممتا بنرجی اور ایم کے اسٹالن نے اپنی ریاستوں میں اس کے عدم نفاذ کا اعلان کیا ہے۔

اقلیتوں یا کسی کو بھی ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے: وزیرِ داخلہ

 

دریں اثنا وزیرِ داخلہ امت شاہ نے خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں یا کسی کو بھی ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ یہ قانون مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔

 

ان کے بقول میں نے مختلف مواقع پر واضح کیا ہے کہ یہ قانون کسی کی شہریت لینے والا نہیں بلکہ تین پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کو شہریت دینے والا ہے۔ مسلمان آئین کے ضوابط کے مطابق شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

 


: ٹیگز



التالي
بھارت: گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نمازِ تراویح کے دوران غیر ملکی طلبہ پر حملہ

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں