اقوام متحدہ جنرل اسمبلی:
فلسطین کو نئے حقوق دینے اوررکنیت کی کوشش کو بحال کرنے کی قرارداد منظور
جینوا، ۱۱؍مئی ( )
ا قوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بھاری اکثریت سے فلسطین کو نئے حقوق دینے اور اس کی اقوام متحدہ کی رکنیت کی کوشش کو بحال کرنے کی قرارداد کی منظوری دے دی ہے۔ اور سلامتی کونسل سے فلسطین کو رکن کے طور پر تسلیم کرنیکا مطالبہ کیا ہے۔عالمی ادارے نے جمعہ کو 143 ووٹوں سے قرارداد کی منظوری دی۔ 9 ووٹ مخالفت میں آئے اور 25 ممبر غیر حاضر رہے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کو نئے ”حقوق اور مراعات” دینے کے لیے کی منظوری کے ساتھ سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کا 194 واں رکن بننے کے لیے فلسطین کی درخواست پر نظر ثانی کرے۔
امریکہ نے اسرائیل اور چند دیگر ممالک کے ساتھ اس قرار داد کے خلاف ووٹ دیا۔ تاہم کچھ امریکی اتحادیوں نے قرارداد کی حمایت کی جن میں فرانس، جاپان، جنوبی کوریا، اسپین، آسٹریلیا، ایسٹونیا اور ناروے شامل ہیں۔امریکہ کہہ چکا ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اقوام متحدہ میں نہیں بلکہ فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہونا چاہیے۔جمعہ کی ووٹنگ کے بعد، اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا۔ہمارا ووٹ فلسطینی ریاست کی مخالفت کی عکاسی نہیں کرتا۔ ہم بہت واضح ہیں کہ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں اور اسے بامعنی طور پر آگے بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا ” یہ ایک اعتراف ہے کہ ریاست کا درجہ صرف اس عمل کے ذریعہ سامنے آئے گا جس میں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات شامل ہوں گے۔اس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بدھ کے روز کہا تھاکہ ہمیں ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ سلامتی کونسل میں قرارداد لانے سے ہم لازمی طور پر کسی ایسے مقام تک پہنچ جائیں گے جہاں سے ہم ایک دو ریاستی حل کو آگے بڑھتا ہوا دیکھ سکیں گے۔فلسطینی سفیر ریاض منصور نے ووٹنگ سے قبل ایک جذباتی تقریر میں کہا۔’ہاں‘ کا ووٹ فلسطینی وجود کے لیے ووٹ ہے۔
یہ کسی بھی ریاست کے خلاف نہیں ہے،”انہوں نے کہاکہ لیکن یہ ہمیں ہماری ریاست سے محروم کرنے کی کوششوں کیخلاف ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے قرارداد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سیکیورٹی کونسل میں اس مسئلے پر ایک اور ووٹنگ کے لیے فلسطینی کوششوں کو تقویت ملی ہے۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ فلسطین اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر جیلاد اردن نے کہا کہ ادارے نے اپنی صفوں میں ایک دہشت گرد ریاست کا خیرمقدم کیا ہے۔
اردان نے اسمبلی پر اقوام متحدہ کے چارٹر کو پامال کرنے کا الزام بھی لگایا اور ایسے دو صفحات جن پر لکھا تھااقوام متحدہ چارٹر ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے لئے ایک چھوٹے سے شریڈر میں ڈال دیے جو انہوں نے تھام رکھا تھا۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے جمعرات کو ہسپانوی نشریاتی ادارے آر ٹی وی ای کو بتایا کہ اسپین 21 مئی کو ایسا کرے گا۔ وہ اس سے قبل تاریخ کی تصدیق کے بغیر یہ کہہ چکے ہیں کہ آئرلینڈ، سلووینیا اور مالٹا بھی یہ قدم اٹھائیں گے۔
جمعے کے روز منظور کی گئی اقوام متحدہ کی قرارداد عالمی ادارے میں فلسطین کو اضافی حقوق فراہم کرتی ہے، جس سے اسے مباحثوں میں مکمل حصہ لینے، ایجنڈے کے موضوعات تجویز کرنے اور کمیٹیوں کے لیے اپنے نمائندے منتخب کرنے کی اجازت مل جائے گی۔تاہم، اسے اب بھی ووٹ ڈالنے کا حق حاصل نہیں ہوگا
– جنرل اسمبلی کے پاس اسے یہ حق دینے کا اختیار نہیں ہے اور اس کے لیے اسے سلامتی کونسل کی حمایت حاصل کرنی ہوگی۔فلسطینی ریاست کا مسئلہ کئی عشروں سے عالمی برادری کو پریشان کر رہا ہے۔فلسطینیوں کی مرکزی نمائندہ تنظیم فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) نے 1988 میں پہلی بار ریاست فلسطین کے قیام کا اعلان کیا تھا۔