استنبول میں عالم اسلام کے علماء کی اعلیٰ سطحی کانفرنس اختتام پذیر .
بروز منگل (14 مئی 2024) کو عالم اسلام کے علمائے کرام کا اعلی سطحی مشاورتی اجلاس اختتام پذیر ہوا، جو ترکی کے دارالحکومت استنبول میں مسلسل دو روز تک صدر مذہبی امور شیخ ڈاکٹر علی ارباش کی سرپرستی میں جاری رہا .
کانفرنس کی اختتامی تقریب میں اوقاف کے وزراء، اسلامی تنظیموں، کونسلوں اور علمی اداروں کے سربراہان، اور عالم اسلام اور دیگر ممالک کے علماء مفتیان کرام کی ایک بڑی جماعت نے شرکت کی، جس کی قیادت اتحادِ عالمی برائے مسلم اسکالرز کے صدر محترم شیخ علی محی الدین قرہ داغی نے کی ، ۔
محترم ڈاکٹر ارباش نے سربراہی اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور غزہ کے بحران اور نسل کشی پر مختلف اجلاس کے محاور اور خلاصہ کا تذکرہ کیا، جس میں غزہ کے بحران کے بعد حلف الفضول کے تصور کے از سر نو احیاء کی ضرورت پر زور دیا گیا ،دیگر محاور میں غزہ کے بحران اور انسانیت کی آزمائش کا عنوان سب سے نمایاں رہا ۔ اس کے ساتھ ساتھ عصری چیلنجوں اور انسانیت کے امن و سکون کو درپیش خطرات، مصنوعی ایجنڈے اور اسلام سے دشمنی اور اسلام کے لیے خطرہ بننے والے انتہا پسندانہ نظریات کے خلاف مشترکہ کارروائی کی حکمت عملی، ملت اسلامیہ کی بیداری کے موضوعات بھی نمایاں رہے.
اس کے بعد ڈاکٹر ارباش نے سربراہی اجلاس کے شرکاء کے درمیان طے پانے والے اہم نکات پیش کیے، جو مندرجہ ذیل ہیں:
1.جنگ کی تمام اقسام کا خاتمہ : عالمی امن کے حصول کے لیے ہر قسم کی جنگ کے خاتمے کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا گیا۔
2-انسانیت کا کی کرامت اور شرف کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ذمہ داری:
اس بات پر زور دیا گیا کہ انسانیت کی کرامت اس کے شرف اور وقار پر ہر قسم کی زیادتیوں اور خلاف ورزیوں کو روکنے کی فوری اقدامات کی ذمہ داری تمام جہات پر عائد ہوتی ہے۔
3- شرعی اور دینی ذمہ داری کے طور پر اسرائیل کے قبضے کے خلاف مزاحمت:
فلسطینیوں کی طرف سے قابض اسرائیل کے خلاف ہر قسم کی مزاحمت کے حق کو ایک دینی اور شرعی ذمہ داری کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
4- سرزمین پر فلسطین پر مسلمانوں کا حق ہے اوربیت المقدس مسلمانوں کے لیے ہے : اتفاق رائے سے یہ بات طے پائی کہ فلسطین اور بیت المقدس مسلمانوں کی سرزمین ہے اور قیامت تک رہے گا۔
5- میڈیا، فنکاروں اور سیاست دانوں اور ایکٹوسٹ کا کردار: میڈیا، فنکاروں ایکٹوسٹ اور سیاست دانوں کے کردار کے ذریعے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
6-بیداری کو فروغ دینا اور فرقہ وارانہ اور تکفیری رجحانات کا مقابلہ کرنا:
معاشرے میں بیداری اور احساس ذمہ داری کو فروغ دینے اور فرقہ وارانہ اور تکفیری رجحانات کا مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
7-اسلامو فوبیا اور اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دشمنی کا مقابلہ:
اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسلامو فوبیا ایک انسانیت سوز جرم کی عکاسی کرتا ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاستی رہنماؤں کی جانب سے سخت مداخلت کی ضرورت ہے۔
8-دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگ:
اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ کو مسخ کرنے والی دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے اور اپنے اعمال کو مذہب کے ساتھ جواز فراہم کرنے کی کوششوں کو ہر سطح پر مسترد کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
9-خاندانی تحفظ:
خاندان کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا، کیونکہ خاندان ہی درحقیقت معاشرے کی بنیاد ہے اور عصر حاضر میں سماج کوبڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔
کانفرنس کے اختتام پر مقررین نے اس اہم تقریب کے وسیع تر انتظام اور اس کی طرف سے جاری کی گئی سفارشات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس کی تعریف کی. اس لیے کہ یہ تمام تجاویز اسلام اور مسلمانوں کے اعلیٰ مفاد کی عکاسی کرتے ہیں ، اس ضمن میں ترکی کی مذہبی امور کی صدارت کے کردار اور اس سمت میں اس کے اقدامات کو بھی سراہا گیا ۔
تقریب کے اختتام پر اتحاد عالمی کے 90 ممالک سے تعلق رکھنے والے علماء کی جانب سے یونین کے صدر محترم شیخ علی محی الدین قرہ داغی نے یونین کا یادگار مومنٹو عزت مآب مذہبی امور کے سربراہ شیخ علی ارباش کی خدمت میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے ان کے کردار کو سراہتے ہوئے پیش کیا.