بحث وتحقیق

تفصیلات

غزہ میں تباہ کن قحط کی وجہ سے پیدا شدہ ہولناک بحرانی صورت حال پر انٹرنیشنل یونین آف مسلم سکالرز کا بیان

غزہ میں تباہ کن قحط کی وجہ سے پیدا شدہ ہولناک بحرانی صورت حال پر انٹرنیشنل یونین آف مسلم سکالرز کا بیان

 

غزہ ان دنوں مشکل لمحات سے گزر رہا ہے،اسے اس ہمہ گیر تباہی اور بدترین نسل کشی کا سامنا ہے، جو بدترین نازی حکومت کی طرف سے مسلط کی گئی ہے جو بدترین خونریزی سے بھی مطمئن نہیں ہے، اور ہر وہ شخص جو  ہتھیاروں، پیسے اور سیاسی طور پر۔ اس کی حمایت کررہا ہے، وہ سب صہیونیوں کے ظلم میں برابر کا شریک ہے .

 

ہمیں اس بدترین قحط کی صورت حال میں جس سے غزہ کے لوگ دوچار ہیں۔

اور اس انسانی المیے پر خاموشی سے کھڑے نہیں رہنا چاہیے۔ 

ہمیں صرف انسانی تباہی کا ہی سامنا نہیں ہے، بلکہ انسانی اور اخلاقی اقدار کا بھی امتحان ہے جن کو برقرار رکھنے کا ہم دعویٰ کرتے ہیں۔ بچے ، عورتیں اور بوڑھے بر سر عام بھوک سے مر رہے ہیں، اگر یہ نسل کشی نہیں تو پھر نسل کشی کسے کہتے ہیں؟ ، اس پر مستزاد شرمناک عالمی خاموشی ہے ،  ہمیں غزہ کے لوگوں کو ان حقیقی مصائب سے بچانے کے لیے فوری طور پر عالمی سطح پر مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

 

غزہ،روئے زمین کی یہ چھوٹی سی پٹی جو برسوں سے بدترین اور وحشیانہ اسرائیلی قبضے کی وجہ سے سخت محاصرے کا شکار ہے، اب قحط کی بدترین تباہی کا سامنا کر رہی ہے۔ ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ کس طرح معصوم زندگیوں کا چراغ دن بہ دن بجھ رہا ہے؟ کیسے آباد گھر؛ گھر والوں کے لیے قبروں میں بدل رہا ہے ، اور کیسے بچے اپنی ماؤں کی گودوں میں خوراک، پانی اور ادویات کی کمی کی وجہ سے موت کے آغوش میں پہنچ رہے ہیں۔ 

یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، بلکہ دردناک انسانی کہانیاں ہیں، اور یہ اس دنیا کے ہر زندہ ضمیر انسان کے لیے تازیانہ عبرت ہے ۔ ہم سب کو اپنے سیاسی یا مذہبی اختلافات سے بالاتر ہوکر معصوم جانوں کو بچانے کے لیے متحد ہونا چاہیے ۔ حکومتوں، اسلامی اور انسانی تنظیموں اور اداروں اور افراد کو غزہ کو فوری اور مؤثر مدد فراہم کرنے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔

 

وقت میں گنجائش نہیں ہے. ہر پل کے حساب سے انسانی جانیں لقمہ اجل بن رہی ہیں۔

 

غزہ کو بچانا ایک مذہبی، انسانی اور اخلاقی فریضہ ہے جو ہم سب کو ادا کرنا چاہیے۔ آئیے ہم قابضین، بچوں، عورتوں اور ضعیفوں کے قاتلوں کے خلاف آواز بلند کریں اور دنیا کو آمادہ عمل کرنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع کا استعمال کریں۔

 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُونُوا قَوَّامِينَ بِالْقِسْطِ شُهَدَاءَ لِلَّهِ، وَلَوْ عَلَى أَنفُسِكُمْ أَوِ الْوَالِدَيْنِ وَالْأَقْرَبِينَ ’’اے ایمان والو، انصاف کے لیے اللہ کے لیے گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو نے والے بن جاؤ، خواہ وہ تمہارے اپنے یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔‘‘ (النساء: 135)۔ غور کریں کہ ہم عدل و انصاف کے اس معیار کے حوالے سے کہاں کھڑے ہیں، جب ہم دیکھتے ہیں کہ غزہ کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں، اس کی عورتیں درد سے تڑپ رہی ہیں، اور اس کے بوڑھے جبر اور محاصرے کے شکار ہیں۔

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کے بارے میں ہم کہاں کھڑے ہیں: "اہل ایمان باہمی محبت، ہمدردی اور آپسی غمخواری میں جسم کی طرح ہیں ، اگر اس کے کسی ایک عضو میں تکلیف ہوتے ہے تو اس کے اثرات پورے جسم پر محسوس ہوتے ہیں ۔" (متفق علیہ)۔ 

ہم اس مطلوبہ یکجہتی اور ہمدردی کے معاملے میں کہاں کھڑے ہیں؟ کہاں ہے اسلام کی شجاعت، کہاں ہے عربیت، غیرت اور جواں مردی ؟! کہاں ہے انسانی ضمیر؟

 

مسلم اسکالرز کی بین الاقوامی یونین تمام مسلمانوں، آزاد دنیا، حکومتوں، اقوام متحدہ اور تمام انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ان وحشیانہ جرائم کو روکیں، جو ہماری نسل کے لیے باعث ذلت ہیں، اور غزہ کو اس بھیانک قحط سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ . ہم آپ سے،  آپ کی انسانیت اور آپ کی اخلاقی ذمہ داری کا قسم دے کر اپیل کرتے ہیں کہ غزہ کے لوگوں کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھائیں۔ تاخیر کا ہر لمحہ ایک زندگی کی بربادی،کس پیش خیمہ ہوگا. 

اے دنیا کی حکومتوں، اے قوم کے قائدین، خدا کی طرف سے آپ کے لیے یہ اعلان ہے : (جس نے کسی جان کو قتل و غارت گری یا زمین میں فساد پھیلانے کے جرم کے بغیر قتل کیا تو گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا) اور خدا تعالیٰ کا حکم ہے۔ ہم نیکی میں تعاون کریں، اور نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں تعاون کرو (المائدہ: 2)۔ 

کھڑے ہوجاؤ اور غزہ کا ناجائز محاصرہ ختم کرو، اور اس کے لوگوں کو خوراک، طبی سامان اور بنیادی ضروریات فراہم کرو۔

 

مسلمان اور ان کی حکومتیں - خاص طور سرحدی ممالک کی حکومتیں غزہ میں اپنے بھائیوں کی بھوک، قتل، اور ادویات اور خوراک سے محرومی کے ذریعے موت کے لیے خدا کے سامنے ذمہ دار ہیں۔

 

غزہ پکار رہا ہے، اور غزہ کے بچے اور اس کی عورتیں، بچے اور بوڑھے مدد کے لیے پکار رہے ہیں: اے قوم عرب! اے ملت اسلامیہ! اے قوم انسانیت! اے دنیا کے باضمیر لوگوں ! کیا تو نے نو ماہ سے ہمارا حال نہیں دیکھا، تم کو اپنے مذہب، اپنی عربیت یا انسانیت کیوں بے چین نہیں کرتیں. کیا ہم انسان نہیں ہیں؟!!!!

 

ہم اس کی اپیل کا مثبت جواب مانگتے ہیں۔ دنیا کو یہ ثابت کرنے کے لیے کہ انسانیت ابھی بھی زندہ ہے، اور ہم جان بچانے کے لیے چیلنجوں پر قابو پانے کے قابل ہیں۔ غزہ کی سرحد پر تمام سرحدی گزرگاہوں کو فوری اور پائیدار طور پر کھول دیا جائے۔ یہ قدم نہ صرف ایک انسانی ضرورت ہے بلکہ غزہ کی پٹی کے مکینوں کے لیے سادہ زندگی کی فراہمی کو یقینی بنانا ایک اخلاقی اور انسانی فریضہ بھی ہے۔

 

یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے، اور ہم اس ذمہ داری کو نبھانے کے مکلف ہیں ، ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خبردار کیا ہے. وأَيُّمَا أَهْلُ عَرْصَةٍ أَصْبَحَ فِيهِمْ امْرُؤٌ جَائِعٌ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُمْ ذِمَّةُ اللَّهِ تَعَالَى کہ جو لوگ اپنے بھائیوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دیتے ہیں یہاں تک کہ وہ بھوکا پیاسا موت کے منہ میں پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بے یار و مددگار چھوڑ دیتا ہے، اور اللہ کا ذمہ بری ہوجاتا ہے . (احمد، حاکم  ابن ابی شیبہ) 

اے اہلِ جہان، اے اہلِ خیر، اپنے بھائیوں کو بھوکا نہ مرنے دیں جب کہ ہم نیکی اور خوشحالی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔ دل کھول کر عطیہ کریں، محبت سے عطیہ کریں، اور وفاداری سے عطیہ کریں۔ اللہ تعالیٰ اچھا کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے اور قوم کو متحرک کر کے حکام پر مطلوبہ فیصلہ لینے کے لیے دباؤ ڈالتے رہیں. 

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ غاصب صیہونیوں اور ان کے اتحادیوں، صیہونیوں اور منافقین کے خلاف غزہ کے عوام کو فتح عطا فرمائے،انھیں استقامت عطا فرمائے، ان کے قدموں کو مضبوط کرے اور ان پر ہورہے حملوں کو پسپا کرے، غزہ کے  عوام کے غم کو دور کرے، ان کی کمزوریوں پر رحم فرمائے۔ ، اور ہر اس شخص کی مدد فرمائے جو انہیں بچانے کی کوشش کررہا ہے۔ اے اللہ ہمیں بھلائی کے طلبگاروں میں شامل فرما اور ہمیں فلسطین اور تمام ممالک میں مظلوموں کی حمایت کرنے کی طاقت اور عزم عطا فرما۔

 

 

 

انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز

 

دوحہ: ذی الحجہ 19 ذی الحجہ 1445 ہجری بمطابق 25 جون 2024 عیسوی

 


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں