بحث وتحقیق

تفصیلات

نکاح مسیار،حقیقت اور پروپیگنڈہ.

 اس میں شوہر ان ذمہ داریوں کو قبول نہیں کرتا؛ اس لئے اس میں کراہت ہے۔
چوں کہ یہ اصطلاح موجودہ دور کی ہے، بیوہ اور مطلّقہ عورتوں سے نکاح نہ کرنے کے رجحان اور عورت کے اپنے سوکن کو برداشت نہ کرنے کے مزاج کی وجہ سے اس کا رواج ہوا ہے؛ اس لئے قدیم فقہاء کے یہاں اس کا ذکر نہیں ملتا ؛ البتہ فقہاء مالکیہ کے یہاں اسی طرح کے نکاح کا ذکر ’’زواج النہاریات‘‘ اور’’ زواج اللیلیات‘‘ کے نام سے ملتا ہے، نہار کے معنیٰ دن اور لیل کے معنیٰ رات کے ہیں، مرد کسی عورت سے نکاح کرتا اور معاہدہ ہوتا کہ وہ اس کے پاس صرف دن میں آئے گا تو اس کو ’ زواج نہاری‘‘ کہا جاتا، یا اس کے برعکس معاہدہ ہوتا کہ وہ اس کے پاس صرف رات میں آئے گا تو اسے ’’ زواج لیلی‘‘ کہا جاتا، فقہاء نے ایسے نکاح کو جائز قرار دیا ہے: (النوادر والزیادات للقیروانی: ۴؍۵۵۸، نیز دیکھئے: حاشیۃ الدسوقی: ۲؍ ۲۳۷— ۲۳۸)
بہر حال یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ یہ نکاح عارضی مدت کے لئے نہیں ہوتا ہے، ہمیشہ کے لئے ہوتا ہے، صرف یہ ہے کہ اس کی زیادہ تشہیر نہیں ہوتی ہے اور بیوی اپنی رضامندی اور خواہش سے بعض حقوق سے دستبردار ہو جاتی ہے؛ البتہ اس کا دستبردار ہونا صرف اپنے حقوق کے معاملہ میں ہوتا ہے، اگر وہ ماں بن جائے تو شوہر پر اس کے بچوں کو وہ تمام حقوق ادا کرنا ضروری ہوگا، جو اپنی اولاد کے لئے واجب ہوتا ہے، اسی طرح ترکہ میں پہلی بیوی کی طرح یہ دوسری بیوی بھی برابر کی مقدار ہوگی؛ کیوں کہ ترکہ سے وارثوں کا حق مالک کے مرنے کے بعد ہی متعلق ہوتا ہے، اس سے پہلے نہیں ہوتا ہے اور نہ اس سے پہلے اپنے حصہ کو معاف کرنے کا اعتبار ہوتا ہے؛ کیوں کہ معانی تو حق ثابت ہونے کے بعد معتبر ہے نہ کہ حق ثابت ہونے سے پہلے ،اور بچوں کا حق میراث بھی دونوں بیویوں سے پیدا ہونے والی اولاد کا یکساں ہوگا، اگر یہ دوسری بیوی اس شوہر سے پیدا ہونے والے اپنے بچوں کا نفقہ معاف کر دے تو اس کا اعتبار نہیں؛ کیوں کہ کوئی بھی شخص اپنا حق معاف کر سکتا ہے، دوسروں کا حق معاف نہیں کر سکتا؛ چاہے وہ اس کی اولاد ہی کیوں نہ ہو۔
اگر ان تفصیلات کو سامنے رکھا جائے تو یہ نکاح کچھ اس قدر ناپسندیدہ بھی نہیں جتنا میڈیا میں ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے؛ کیوں کہ یہ بہت سی بیوہ اور مطلقہ عورتوں یا پہلی بیوی کے مریض ومعذور ہونے کی وجہ سے نکاح کے ضرورت مند مردوں کے مسائل کا با عزت حل ہے اور نکاح کے ظاہر نہ کرنے میں خاندان کو انتشار سے بچانا ہے، افسوس کہ جو لوگ لیونگ ریلیشن شپ جیسے بے ہودہ اور شرم وحیا سے عاری قانون کو برا نہیں سمجھتے، وہ نکاح کے پاکیزہ طریقہ کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔
نکاح مسیار،حقیقت اور پروپیگنڈہ. 
بقلم: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی


: ٹیگز



بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں