امریکی ریاست نیو جرسی کی سپریم کورٹ میں تعینات امریکی اٹارنی نادیہ کہف پہلی باحجاب مسلمان خاتون جج بن گئیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نادیہ کہف نے قرآن پاک کے اس نسخے پر ہاتھ رکھ کر حلف اٹھایا جو انہیں اُن کی دادی سے وراثت میں ملا تھا۔
50 سالہ خاتون جج نادیہ کہف نے نارتھ جرسی نیوز آؤٹ لیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’میں بہت خوش ہوں اور اسے اپنے لیے باعث اعزاز سمجھتی ہوں، مجھے خوشی ہے کہ عدالت کا بینچ نیو جرسی کے تمام رہائشیوں کی نمائندگی کرے گا‘۔
نادیہ کہف کی اسپیشلائزیشن فیملی لا میں ہے اور وہ امیگریشن کیسز پر بھی کام کر چکی ہیں، 2003 سے وہ کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز کے نیو جرسی بورڈ میں خدمات انجام دے رہی ہیں، یہ ایک مسلم شہری حقوق کی تنظیم ہے۔
ایک سال کے انتظار کے بعد اب نادیہ کہف نیو جرسی کی پاساک کاؤنٹی میں سپریم کورٹ کی جج بن گئی ہیں، انہیں نیو جرسی کے گورنر فل مرفی نے نامزد کیا تھا۔
انہوں نے اپنی حلف برداری کی تقریب کے دوران کہا کہ ’مجھے امریکی ریاست نیو جرسی میں مسلم اور عرب کمیونٹی کی نمائندگی کرنے پر فخر ہے، میں چاہتی ہوں کہ نوجوان نسل یہ دیکھے کہ وہ اپنے مذہب پر کسی خوف کے بغیر عمل کر سکتے ہیں‘۔
نادیہ کہف 2 سال کی تھیں جب ان کے اہل خانہ نے شام سے امریکا ہجرت کی، وہ پاساک کاؤنٹی کے اسلامک سینٹر کی صدر ہیں جو کہ ریاست کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہے، وہ وفا ہاؤس کی قانونی مشیر بھی ہیں جو کہ گھریلو تشدد اور سماجی خدمات کے لیے سرگرم این جی او ہے۔
نادیہ کہف نے 1994 میں مونٹکلیئر اسٹیٹ یونیورسٹی سے بی اے کیا تھا، انہوں نے نیو جرسی کی سیٹن ہال یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری (جیورس ڈاکٹریٹ یا جے ڈی) حاصل کی، یہ ڈگری امریکا میں پیشہ قانون میں دستیاب اعلیٰ ترین ڈگری سمجھی جاتی ہے، وہ 2002 سے نیو جرسی میں لا کی پریکٹس کر رہی ہیں اور نامی گرامی وکیل سمجھی جاتی ہیں۔