بحث وتحقیق

تفصیلات

الجزائر کی عظیم مسجد کا میرا دورہ

الجزائر کی عظیم مسجد کا میرا دورہ

تحریر: ڈاکٹر علی محمد صلابی

اسسٹنٹ سیکرٹری انٹرنیشنل یونین فار مسلم اسکالرز 

 

پروفیسر عبدالقادر بن قرینہ کی دعوت پر  قومی تحریک برائے تعمیر ترقی کی دوسری کانفرنس میں شرکت کی غرض سے میرے حالیہ دورہ الجزائر میں، برادر عزیز محمد قاضی نے میرے لیے علماء سے ملاقاتوں اور ہمارے  الجزائر میں تاریخی عمارتوں کے دورے کا اہتمام کیا۔

سب سے پہلے میں نے وزیر مملکت، اور الجزائر کی مسجد کے  سربراہ شیخ ڈاکٹر مامون القاسمی الحسنی سے ملاقات کی، موصوف ایک روشن خیال آدمی ہیں جن کے چہرے پر راستبازی کے آثار اور کتاب و سنت کی پیروی کرنے والی سنی تعلیم کے اثرات نمایاں تھے۔  ان سے ہم نے سنی تصوف پر تبادلہ خیال کیا، اس درمیان الاسماریہ اسلامک یونیورسٹی، عبد السلام الاسمر، اور شیخ احمد الزروق کا ذکر خیر بھی آیا ، جب شیخ مامون لیبیا کے دورے پر گئے، اور وہ آج بھی اس سفر کی خوبصورت یادیں محفوظ رکھتے ہیں۔ ، اور انہوں نے میسورتا کے رہنے والے شیخ احمد الزروق کی  علم، وفضل اور لوگوں پر تعلیمی اثرات کی تعریف کی۔

 استقبال اور خیر مقدم کے بعد، ہم انفارمیشن آفس کے ڈائریکٹر: ممتاز صحافی جناب ہشام موفق اور فوٹو گرافر: حداد زکریا ۔ اور گائیڈ، قیراط محمد المہدی، عزفونی جمیلہ، نیز یسرا قنا، کے ساتھ تاریخی عمارتوں کی زیارت کے لیے نکلے. اس عمارت کے نوجوانوں نے ہم سے گفتگو کی، اس وقت  ترکی سے بھی ایک وفد وہاں پہنچا ہوا تھا. میں نے دیکھا ہے کہ نوجوان اساتذہ عربی زبان پر عبور رکھتے ہیں، کیونکہ ان کی گفتگو میں ایک خاص وقار، فصاحت و بلاغت تھی نیز تعامل میں اعلیٰ اخلاق اور احترام نمایاں تھا ۔

ہمارے ساتھ آنے والے وفد کی روشن خیالی ہمارے لیے ایک علمی، ثقافتی اور تہذیبی اضافہ تھا۔ہم نے کانفرنس ہال ، کالج آف شریعہ، جسے کھولنے کا عزم کیا گیا تھا، عظیم مسجد کے صدر دفتر کی زیارت کی اور ، اس کی سہولیات، سجاوٹ، نوشتہ جات اور اس کے فانوس، منبر اور چار دروازوں کا معاینہ کیا، جن میں سے ہر ایک کے اندر ایک تاریخ پنہاں ہے جو الجزائر کے لوگوں کی جدوجہد کو بیان کرتی ہے۔

باب  فتح کعبہ کی سمت میں ہے جو اسلام کے ساتھ الجزائر کے تعلق کی علامت ہے۔ دوسرا دروازہ باب نصر ہے، جوشمال میں سمندر کی طرف ہے اور  مبارک انقلاب میں الجزائر کے لوگوں کی فرانسیسی استعمار پر فتح کی علامت ہے۔

مسجد کا تیسرا دروازہ باب مصالحہ ہے جو مغرب میں  ہے، جو الجزائر کے معاشرے کے اجزاء کے درمیان ایک جامع مفاہمت کی کہانی بیان کرتا ہے، جس کی وجہ سے سرخ عشرے کے دوران خونریزی رکی. جس کا الجزائر نے پچھلی صدی کے نوے کی دہائی میں تجربہ کیا۔

چوتھا دروازہ باب محمدی ہے. جس کو فرانسیسی سامراج نے "لاویگری" نام سے معنون کیا تھا فرانسیسی کارڈینل کے حوالے سے ہے جس نے اسے خطے میں عیسائیت کا گھر بنایا،  آزادی کے بعد اس کا نام ہمارے آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت سے محمدیہ رکھا گیا ۔

پھر ہم مسجد کے مینار پر چڑھے جو دنیا کا سب سے اونچا عملی مینار سمجھا جاتا ہے جس کی اونچائی 238 میٹر ہے اور ہم نے چاروں اطراف سے دارالحکومت، اس کے فن تعمیر اور اس کے مکانات کو دیکھا۔ اور بحیرہ روم تک، جہاں سے نفرت انگیز فرانسیسی استعمار نے مخالف کنارے سے حملہ کیا، اور اسے ایک شدید مزاحمت کے بعد چھوڑ دیا، جس میں الجزائر کے عوام نے تقریباً ڈیڑھ لاکھ شہیدوں کی قربانی دی۔

ثقافت، علم اور تاریخ و تہذیب کی خوشبو میں ڈوبے ہوئے لمحات میں مختلف یادیں، خیالات اور تفکرات میرے ذہن میں دوڑتے رہے، تو یہ سوال میرے ذہن میں آیا:

کیا یہ عظیم اسلامی عمارت (الجزائر کی مسجد) اپنے وسیع رقبے، بڑی سہولیات، ہالز، عمارتوں اور کالجوں کے ساتھ خدا کے پیغامات کو لوگوں تک پہنچانے میں مہذب کردار ادا کر سکتی ہے:

. جامع زیتونیہ تیونس۔

. مصر میں الازہر الشریف۔

• مراکش میں جامع قرویین

• اور جامعہ ام القریٰ

 اور سعودی عرب میں المدینہ المنورہ

 اس کے علاوہ بھی اسلامی دنیا میں بہت سے دوسرے مینارہ گاہیں ہیں۔ یہ عمارتیں اور اس کے ذمہ داران الجزائر اور عالم اسلام میں باصلاحیت مرد اور خواتین طلباء کے لیے اس امر کا موقعہ فراہم کرتے ہیں کہ ایسے ، مفکرین اور فقہاء تیار کریں جو  لوگوں میں دعوت، تعلیم اور تربیت کو عام کرسکیں  میں نے ایک خواب دیکھا تھا! آج کی حقیقتیں کل کے خواب تھے۔

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ شیخ مامون القاسمی الحسنی اور ان کے برادران کو اس عظیم تہذیبی عمارت کے سپرد کردہ اعلیٰ اور قابل احترام اہداف کے حصول میں کامیابی عطا فرمائے، جسے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی مساجد میں شمار کیا جاتا ہے۔

الحمدللہ رب العالمین

 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* اقرأ: المقال بالعربي: زيارتي لجامع الجزائر الأعظم - بقلم: د.علي محمَّد الصلَّابي


: ٹیگز



السابق
علی قرہ داغی نے کردستان کے علاقے کے دورے کے دوران.. علم کی دولت اور علماء کی اہمیت کے زیر عنوان " ایک محاضرہ پیش کیا

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں