بحث وتحقیق

تفصیلات

صدر ایردوآن کی مسلم علماء کے وفد سے ملاقات

کل انقرہ میں  صدارتی محل میں  ہونے والی اس ملاقات میں  انٹرنیشنل یونین برائے مسلم علماء کے سیکرٹری جنرل علی محی الدین قرہ داعی   اور ان کا ہمراہی وفد ، محکمہ مذہبی امور کے سربراہ علی ایرباش اور اسلامک تھنک ٹینک  انسٹیٹیوٹ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد گورمیز  نے  بھی شرکت کی۔
اس ملاقات میں دنیا کے مختلف ممالک کے 20 سے زائد علماء کرام نے شرکت کی ۔
 

اس اجلاس میں یونین کے نائب صدر ڈاکٹر عصام البشیر، شیخ ڈاکٹر علی قرہ داغی ، شیخ عمر عبدالکافی، شیخ محمد الصغیر، شیخ محمد سمیت متعدد علماء اور مبلغین نے بھی شرکت کی۔ ان کے علاوہ راتب نابلسی، شیخ اسامہ الرفاعی، شیخ علی الصلابی، اور شیخ عبدالمجید الزندانی۔
 ڈاکٹر نواف التکروری، ڈاکٹر محمد المختار الشنقیطی، ڈاکٹر وصفی عاشور ابو زید، ڈاکٹر وانس المبروک، ڈاکٹر عبدالحئی یوسف، سمیت کئی علمائے کرام اور دیگر مذہبی شخصیات نے بھی شرکت کی۔ 
انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر علی قرہ داغی نے رابطے اور افہام و تفہیم کو بڑھانے کے لیے کام کرنے والوں کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ کے عوام، حکومتیں اور حکام کے درمیان تعلقات مستحکم فرمائے گا اور ان کے صفوں کو متحد فرمائے گا ۔
جبکہ ڈاکٹر محمد الصغیر، جو کہ یونین آف مسلم اسکالرز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے رکن ہیں، نے “Twitter”  پر ایک  ​​ٹویٹ میں کہا تھا کہ اس تقریب میں میں دنیا کے مختلف ممالک سے 20 اسکالرز شریک ہوئے ۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی جس میں علماء نے ترک صدر کو مسلمانوں بالخصوص ترکی ہجرت کرنے والوں سے متعلق اہم مسائل پیش کئے۔  صدر اردگان نے وفد کا خیرمقدم کیا اور اس پر مسرت کا اظہار کیا ، نیز انھوں نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ جو منصوبہ اور تجاویز علماء کرام نے پیش کی ہیں، ہم اس پر کام کریں گے اور اسے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں گے ۔
یہ ملاقات ترک وزارت داخلہ کی جانب سے ترکی میں غیر قانونی تارکین وطن کی موجودگی سے نمٹنے کے لیے اعلان کردہ مہم سے بھی مربوط ہے ، اس خدشے کی روشنی میں کہ اس مہم میں وہ عرب تارکین وطن شامل ہیں جو اپنے ممالک میں جابرانہ حکومتوں کے مظالم کی وجہ سے فرار ہوکر ترکی میں پناہ گزین گئے تھے۔

غور طلب ہے کہ یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب قرآن پاک کے نسخوں کو جلانے اسے پھاڑنے اور اس کی بے حرمتی کرنے نیز اسلامی مقدسات پر حملوں کی مہمیں بڑھ رہی تھیں۔ ترکی نے ان واقعات کی شدید مذمت کی، اور سویڈن اور ڈنمارک سے مطالبہ کیا کہ وہ قرآن کو جلانے اور پھاڑنے کے واقعات کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں۔

ماخذ: الاتحاد + میڈیا سائٹس


: ٹیگز



التالي
اتحادِ عالمی نائیجر میں بغاوت کو مسترد کرنے کی تجدید کرتا ہے اور کسی بھی فوجی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے. اس لیے کہ یہ افریقہ میں صورتحال کو مزید خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے ( بیان)

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں