بحث وتحقیق

تفصیلات

عرب مسلم ممالک میں عصبیت کا بڑھتا رجحان۔لمحہ فکریہ

سیکرٹری جنرل انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز  

مجھے کچھ پڑوسی عرب مسلم ممالک کے لوگوں میں عصبیت کے بڑھتے واقعات کے بارے میں خطوط موصول ہوتے رہتے ہیں۔

میں مسلمانوں کے درمیان نسل پرستی اور تعصب کو واقعی افسوسناک اور پریشان کن معاملہ سمجھتا ہوں، اور اس سے اہل اسلام  کو بھی تکلیف پہنچتی ہے ۔

 

اللہ تعالیٰ نے  فرمایا: 

{وَاذْكُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ إِذْ كُنْتُمْ أَعْدَاءً فَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِكُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهِ إِخْوَانًا}{اور یاد کرو اللہ کی اس نعمت کو جو تم پر تھی جب تم دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی بن گئے} [آل عمران/103] ۔

 

ایمان کے بندھن سے بڑا کوئی بندہ نہیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: انما المومنون اخوۃ {سارے ایمان والے آپس میں  بھائی بھائی ہیں} [الحجرات/10]، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ۔"( متفق علیہ) ۔

 

تعصب کا مفہوم یہ ہے کہ کسی چیز کے لیے جمع ہونا اور اس کی بنیاد پر کسی کی حمایت کرنا. 

تعصب کی دو قسمیں ہیں :

 

پہلا: تعصب محمود ، جو کہ حق کی حمایت پر تعصب ہو ۔

 

دوسرا: قابل مذمت تعصب ، جو کہ ناانصافی، نسلی امتیاز ، بدعت، یا کسی ایسے مختلف فیہ شرعی معاملے پر تعصب جس میں دوسری رائے کی بھی گنجائش ہوتی ہے، یا جو تفرقہ اور دشمنی کا باعث ہو۔ اس طرح کے تعصب کا معاملہ بعض مسالک کے کچھ پیروکاروں یا بعض اسلامی جماعت کے وابستگان کی طرف سے بھی ہوتا ہے ۔

 

تعصب اور مذہب یکجا نہیں ہوسکتے اسی دین اور  جہالت میں یکجائی نہیں ہوسکتی. 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا: ”بے شک خدائے بزرگ و برتر نے تم سے جاہلیت کی چادر اور آباء و اجداد پر فخر کو اتار دیا، تم آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ، اس لیے لوگ اپنی قوم اور برادری پر فخر کرنے سے باز آجائیں نہیں تووہ جہنم کا ایندھن بنیں گے ،یا وہ اس گبریلے کیڑے کے مانند بن جائیں گے جو ناک سے گندگی کو دھکیلتا ہے"( ابوداؤد، ترمذی) ۔

 

اسلام احترام انسانیت، مسلمانوں کے درمیان تعاون اور اتحاد کی تاکید کرتا ہے، اور نسلوں اور قبیلوں کے درمیان عدم تفریق کا مطالبہ کرتا ہے۔

 

میں نے بارہا کہا ہے کہ قوم اخلاق سے فلاح پاتی ہے نسلی امتیاز سے نہیں۔

 

علماء اور مبلغین کو نسل پرستی، قوم کی عدم برداشتسے مقابلہ کرنے اور سیاسی تعصب کو قبول نہ کرنے کے لیے رول ماڈل ہونا چاہیے، اور انھیں مسلمانوں کے درمیان تعاون اور محبت کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے  کوشش کرنی چاہیے۔ انہیں نسل پرستانہ بیانات کو مسترد کرنا چاہئے اور اسلامی قوم میں نسلی تنوع کے احترام کی اہمیت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

 

انٹرنیشنل یونین آف مسلم اسکالرز کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے میں ان سے مطالبہ کرتا ہوں:

 

* شریعت اسلامی کو اپنے تمام معاملات میں فیصل سمجھیں اور مسلمانوں میں تفرقہ اور ظلم پھیلانے والے تفرقہ اور تعصب کو مسترد کردیں۔

 

* مسلمانوں میں اسلام کے پیغام کو پھیلانے کے لیے مل کر کام کرنا، اور انصاف، مساوات اور رواداری کی ان اقدار پر بھروسہ کرنا جو ہم نے اسلام سے سیکھی ہیں ۔

 

ہم سب کو خدا کے قوانین اور اس کی شریعت کو اس کی مخلوق میں نافذ کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جیسے:

 

* مسلم ممالک کے درمیان تعاون اور ہمدردی کا مظاہرہ ۔

 

* اسلام کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا۔

 

* رواداری اور اتحاد کے جذبے کو بحال کرنے کے لیے

 کام کرنا جو ہمیں ایک قوم کے طور پر متحد کرتا ہے۔

 

تعصب کی مندرجہ ذیل برائیاں واضح ہیں. جیسا کہ بعض علماء نے ذکر کیا ہے:

 

1- حق کو واضح ہونے کے باوجود اس کا انکار کرنا اور اس کی پیروی سے منہ موڑنا۔

 

2- باطل پر بحث کرنا اور جب اس کی شناعت ظاہر ہو جائے پھر بھی اس کی حمایت کرنا۔

 

3- اختلاف اور تصادم کی کھائی کو وسیع کرنا، اور میل جول اور معاہدے کے مواقع کو کم کرنا۔

 

4- نفرت، بغض اورعداوت پیدا کرنا۔

 

5- ظالم کا ساتھ دینا، اور مظلوم کی حمایت میں کوتاہی کرنا۔

 

6- تنازعات، جنگوں اور خونریزی کا واقع ہونا۔

 

7- معاشروں کا ٹوٹنا، رشتوں کا ٹوٹ جانا اور دوستیوں کا ٹوٹ جانا۔

 

تعصب علماء کی غلطیوں کا سراغ لگانے، ان کی کمزوریوں کو پکڑنے اور ان پر خوش ہونے اور ان کو رسوا کرنے ، ان کو بدنام کرنے اور ان پر تہمت لگانے کا باعث بنتا ہے۔ ان کی قدر کو ضائع کرنا، ان کی حیثیت کو گرانا، ان کی فضیلت کو باطل کرنا اور ان کی فضیلت کا انکار کرنا یہ سب تعصب کے زیر اثر ہوتا ہے ۔

:اے اہل ایمان 

 

آئیے ہم ہر قسم کی عصبیتوں کو ترک کریں اور اپنے درمیان مفاہمت اور محبت کے بڑے اسباب  استوار کرنے پر زور دیں، تاکہ اسلام ہمارے درمیان اور پوری دنیا کے درمیان انصاف اور امن کے لیے تحریک کا باعث بنے۔

 

سلمان رضی اللہ عنہ نے کیا خوب کہا :

أبي الإسلامُ لا أب لي سواه  ***  إذا افتخروا بقيس أو تميمِ 

اسلام میرا باپ ہے اس کے سوا میرا کوئی باپ نہیں ہے *** لہذا میں قیس یا تمیم پر کیسے فخر کرسکتا ہوں ۔


: ٹیگز



التالي
یونین کا وفد، غزہ میں مسجد ابرار کی تعمیر میں تعاون کے لیے شیخ عبدالرحمن عبدالجلیل آل عبدالغنی اور ان کے معزز خانوادہ کا شکریہ ادا کرتا ہے۔

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں