بحث وتحقیق

تفصیلات

خلیج اردو کانفرنس :اردو زبان کے تئیں سنجیدہ اورعملی کوشش کی ضرورت

خلیج اردو کانفرنس :اردو زبان کے تئیں سنجیدہ اورعملی کوشش کی ضرورت

نئی دہلی/ دوحہ: اردو زبان کو گھر گھر تک پہنچانے اور اسے روز مرہ کی زندگی میں استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے بزم صدف انٹرنیشنل کے چیرمین شہاب الدین احمد نے کہا کہ جب تک ہم اردو زبان کے تئیں سنجیدہ کوشش نہیں کرِیں گے اس وقت تک اردو کا دائرہ محدود سے محدود تر ہوتا جائے گا یہ بات انہوں نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے دوسری خلیج اردو کانفرنس اور مشاعرہ میں کہی۔

 

انہوں نے کہا کہ سب لوگ تسلیم کرتے ہیں اردو شیرِیں زبان ہے، لطافت اور نزاکت کی زبان ہے، تہذیب و رتمدن کی زبان ہے لیکن صرف یہ کہہ دینے سے کام نہیں چلے گا بلکہ اس کے فروغ اور توسیع و اشاعت کے لئے ہمیں سنجیدہ اور عملی کوشش کرنی ہوگی اور گھر گھر تک اس زبان کو پہنچانا ہوگا۔

 

بزم صدف انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ اس تقریب میں انہوں نے تنظیم کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے تنظیم کے اہداف کا ذکر کیا اور عنقریب ہی دوحہ میں بچوں کے ادب کے موضوع پر ہونے والے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا ساتھ ہی اپنی ٹیم کی معاونت کو سراہا اور ساتھ ہی معاونین و کمیٹی کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا جن کی وجہ سے تقاریب کامیابی کی منزلوں سے ہمکنار ہوتے ہیں ۔

 

مہمان خصوصی کی حیثیت سے بزم صدف انٹرنیشنل انعام یافتہ برطانیہ سے تشریف لائے ہوئے مہمان جناب باصر کاظمی نے تنظیم کے کام کرنے کے نئے انداز اور نئے اہداف کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تنظیم عالمی طور پر اردو زبان کے حوالے سے مختلف طرح کے کام انجام دے رہی ہے جو قابل تحسین ہے۔

 

صدر تقریب حسن عبد الکریم چوگلے ( سرپرست اعلی) نے اپنے خطبہ صدارت میں اس بات کا اعتراف کیا بزم صدف نے اپنی سرگرمیوں سے ایک عالم کو حیرت میں ڈال رکھا ہے، دوحہ ہی نہیں کئی ممالک میں یہ سرگرم ہے اور بتایا کہ دور دراز کے علاقوں میں ادبی تقریبات کا انعقاد کرکے ہماری زبان کے لئے ماحول سازی کا کام کر رہی ہے۔انہوں نے تعلیم کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس شعبہ میں خواتین کے پیش پیش رہنے کی بھی تلقین کی۔

 

اس موقع سے قطر میں مقیم سینئر شاعر جناب عتیق انظر نے مہجری ادب کے تعلق سے ایک مختصر مضمون پیش کیا جس میں خلیج کی اردو تنظیموں اور شعرا کا ذکر تھا ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں قطر میں اردو کا کام زیادہ ہو رہا ہے۔ان کے بعد اس موقع سے قطر یونیورسٹی میں درس و تدریس سے منسلک پروفیسر جاوید زیدی نے بزم صدف کی ادبی سرگرمیوں کو سراہا اور اردو کے کلاسیکل شعرا کے مطالعہ اور ان کی شاعری کو بھی گاہے بگاہے پیش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

 

سعودی عرب منصور محبوب،بحرین سے ریاض شاہد، کویت سے مسعود حساس،بحرین سے ناصر معروف بحیثیت شاعر اور ان کے علاوہ کویت سے تشریف لائے دو ادب نواز مہمانوں نے بھی تقریب کے وقار میں اضافہ کیا جن میں جناب محمد خلیل خان اور جناب محمد قسیم ندوی تھے۔

 

معروف شاعر احمد اشفاق نے نظامت کی۔ ابتدا میں ناظم تقریب نے مہمانوں کا استقبال کیا اور خلیج کے ادبی منظرنامہ پر گفتگو کرتے ہوئے اردو کے ادبی اداروں کی سرگرمیاں واضح کیں تنظیم کا تعارف پیش کیا ساتھ ہی اس کی غرض و غایت بھی بیان کی۔ مہمانوں کی خدمت میں گلدستہ اور میمنٹو عبد الکریم چوگلےاور چئر مین بزم صدف شہاب الدین احمد نے پیش کیا، آخر میں ان رضاکاران کی بھی شال پوشی کی گئ جن کا تعاون تنظیم کو بھر پور رہتا ہے وہ اسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں ۔رفعت جہاں، عمران اسد، یاور حسین، محمد عرفان اللہ اور محمد صباح الدین۔

 

ابتدائی تقریب کے بعد حسب روایت ایک شاندار مشاعرہ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں برطانیہ، سعودی عرب، کویت، بحرین اور عمان کے علاوہ مقامی شعراء شامل تھے جنہیں دوحہ کے منتخب شائقین نے خوب سراہا اور بے پناہ داد و تحسین سے نوازا۔مشاعرہ میں مختلف تنظیموں کے سربراہان موجود تھے اور شعراء کے کلام سے محظوظ ہو رہے تھے۔

 

شعرائے کرام نے یوں تو منتخب اشعار ہی سنائے مگر نمونہ کے طور پر یہاں چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں

 

شعرائے کرام نے یوں تو منتخب اشعار ہی سنائے مگر نمونہ کے طور پر یہاں چند اشعار پیش کئے جاتے ہیں۔

 

دل لگا لیتے ہیں اہل دل وطن کوئی بھی ہو

 

پھول کو کھلنے سے مطلب ہے چمن کوئ بھی ہو

 

(باصر کاظمی)

 

تیرے آنگن کی جو منڈیر پہ آ بیٹھے ہیں

 

مت اڑانا کہ پرندے ہیں محبت والے

 

(ریاض شاہد)

 

ذرا سی بات تھی دل پھر بھی آج بھر گیا ہے

 

قضا کے آنے سے پہلے ہی کوئ مر گیا ہے

 

(مسعود حساس)

 

چلو اب وقت کو بھی وقت دے کر دیکھ لیتے ہیں

 

کہاں پر کون کس کا ہے یہ خوگر دیکھ لیتے ہیں

 

(ناصر معروف)

 

ہر جادہ حیات پہ تنہا گیا ہوں میں

( محبوب منصور)

 

پھلوں کے بوجھ سے لچک گئ ہیں ڈالیاں مگر

 

ابھی تلک گلاب سی ہتھیلیاں اداس ہیں

 

( عتیق انظر)

 

تکتا رہتا ہوں میں اچھوں کی طرح اچھوں کو

 

اس کا مطلب ہے کوئ شخص ہے اچھا مجھ میں

 

(احمد اشفاق)

 

سرمایہ حیات کے طالب ہو تم اگر

 

نکلو طلب میں علم کے نزدیک ہو کے دور

 

(مظفر نایاب)

 

ہوگیا مشکل کیسے چھپاؤں سر سے لے کر پاؤں تلک

 

اپنی چادر پھٹ سکتی ہے ایسی کھینچا تانی ہے

 

(مقصود انور مقصود)

 

پیار ہے اس لئے بیگم سے ڈرا کرتا ہوں

 

جھوٹ کا جھوٹ ہے سچائ کی سچائ ہے

 

( اشفاق دیشمکھ)

 

یہ پرندے جو دم صبح گھروں سے نکلے

 

گھونسلے اپنے سروں پہ ہی اٹھائے ہوئے ہیں

 

(وصی الحق وصی)

 

میں جو مقتول ہوا اس پہ عدالت نے کہا

 

اب جنازہ بھی مرے کاندھے پہ ڈالا جائے

 

(اطہر اعظمی)

 

اس کی آواز دل لبھاتی تھی

 

اک ندی خوب گیت گاتی تھی

 

( انور علی)


: ٹیگز



التالي
میرواعظ عمر فاروق کی نظربندی ختم ، جمعہ کا خطبہ دیا
السابق
برطانیہ کے معروف ادیب اور افسانہ نگار مقصود الہی شیخ کا اانتقال

بحث وتحقیق

تازه ترين ٹویٹس

تازہ ترین پوسٹس

اتحاد کی شاخیں