جلگائوں کا بریل قرآن سینٹر جو بینائی سے محروم طلبہ کو کلام پاک کی روشنی فراہم کر رہا ہے.
یہاں نہ صرف نابینا افراد کو قران کریم کے بریل نسخے فراہم کرتے ہیں بلکہ کوئی نابینا طالب علم ہو تو اسی تکنیک سے اسے قرآن شریف سکھایا بھی جاتا ہے۔
عام بچوں کیلئے کلام پاک سیکھنے اور یاد کرنے کے کئی ذرائع موجود ہیں لیکن ہماری توجہ اس بات کی طرف بہت کم جاتی ہے کہ بینائی سے محروم بچے کیسے قرآن شریف سیکھتے یا یاد کرتے ہوں گے ؟ جلگائوں کے علی پبلک اسکول کے سربراہ مولانا قاضی مزمل الدین ندوی نے اس ضرورت کو محسوس کیا اور اسے ایک فریضہ گردانتے ہوئے باقاعدہ نابینا بچوں کیلئے قرآن پاک سیکھنے اور یاد کرنے کی سہولت فراہم کرنے کو مشن کے طور پر اپنا لیا۔ مولانا مزمل الدین آج علی پبلک ہائی اسکول کے علاوہ جلگائوں کی سپریم کالونی میں بریل قرآن سینٹر بھی چلاتے ہیں جہاں نابینا بچوں کو قرآن شریف کے بریل نسخے فراہم کئے جاتے ہیں اور کوئی نابینا طالب علم ہو تو اسے بریل زبان کے ذریعے قرآن شریف سکھایا جاتا ہے۔
یاد رہے بریل وہ تکنیکی زبان ہے جسے سیکھنے کے بعد نابینا افراد کسی تحریر کو پڑھ سکتے ہیں۔ نامہ نگار نے قاضی مزمل سے پوچھا کہ بریل قرآن سینٹر کے قیام کا خیال کیسے آیا تو آپ نے بتایا ’’قرآن کا سیکھنا، پڑھنا اور سمجھنا جتنا ایک عام شخص کی ذمہ داری ہے اتنی ہی نابینا شخص کی بھی ہے۔ اور ہمارا فریضہ ہے کہ ہم ان کی جانب توجہ دیں۔ میں نے جامعہ اکل کوا میں درس وتدریس کے دوران ۱۹۹۵میں جام نگر گجرات میں بریل قرآن کے ایک ورکشاپ میں شرکت کی اور مکمل عربی بریل سیکھ لی۔ اس کے بعد سے اس عظیم مشن کے ساتھ وابستہ ہوں۔‘‘ وہ بتاتے ہیں’’ بعد ازیں میں نے اپنے استاد مولانا حسن عبدالقادر مرچی (ساوتھ افریقہ) کیساتھ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احمدی اسکول فار دی بلائنڈ میں ہفتہ بھر کا قرآنی ورکشاپ منعقد کیا جہاں ہم دونوں نے نابینا بچوں کو عربی بریل سکھائی۔ شاید یہ ہندوستان میں نابینا افراد کیلئے عربی بریل کا پہلاورک شاپ تھا۔ اس کے بعد ۲۰۰۹ءمیں جلگائوں میں رحمٰن فائونڈیشن کے زیرنگرانی بریل قرآن سینٹر شروع کیا گیا۔
یہ بھی پڑھئے: دھولیہ ضلع کے متعدد گائوں میں پانی کی شدید قلت، ٹینکر سے پانی سپلائی
مولانا مزمل کے مطابق ۲۰۰۹ء تا ۲۰۱۴ء ادارہ دینیات فائن ٹچ کے اشتراک سے ہم نے ۵؍ورکشاپ کئے جس میں۱۴؍ ریاستوں کے ۷۱؍ علماء کرام کو بنیادی بریل سکھائی اور نابینا افراد کی نفسیات اور ان کی تدریس کے مسائل سمجھا کر انہیں قرآنی بریل کے مکاتب و مدارس کے قیام کی ترغیب دی جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں ۲۲؍ مدارس شروع کئے گئے۔ مولانا کا کہنا ہے کہ ان میں۱۰؍ مدارس اعلیٰ پیمانہ پر ملک بھر میں کام کررہے ہیں۔ ملک بھر میں بریل کے ذریعے نابینا افراد کو حفظ کروانے کا بھی کام جاری ہے۔ ان میں مدرسہ عبداللہ ابن ام مکتوم پونہ، ادارہ دینیات فائن ٹچ ممبئی، مدرسہ نور برائے نابینا احمد نگر، مدرسہ اتبان ابن مالک اورنگ آباد، مدرسہ امدادیہ میل مشارم کرناٹک ،مدرسہ ،ڈس ایبلٹی فائونڈیشن کشمیر، نیز حیدر آباد اور بنگلور میں بھی مدارس ہیں جہاں ہر سال کئی نابینا افراد بریل کی مدد سے حافظ بن رہے ہیں۔
یاد رہے کہ بریل قرآن ہندوستان میں شائع نہیں ہوتا ۔ جلگائوں کے بریل قرآن سینٹر میں الفطرہ فائونڈیشن ملیشیاء اور مدرسۃ النور فار دی بلائنڈ ساوتھ افریقہ سے حاصل کیا جاتا ہے۔ مولانا مزمل ا نے بتایا کہ ’’جلگائوں کا بریل قرآن سینٹر ملک کا واحد مرکز ہےجہاں سےملک بھر میں معلمین اور نابیناافراد کو بریل قرآن کا نسخہ مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کیلئے اپنا آدھار کارڈ اور معذوری کا سرٹیفکیٹ بتانا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ مختلف ممالک میں نابینا افراد کو بریل عربی کی مدد سے قرآن سکھانے کا کام جاری ہے۔ مولانا نے ایک اہم بات سے آگاہ کروایا کہ مختلف ممالک میں قرآن مجید کے بریل نسخوں میں اعراب (زیر زبر ) کا فرق تھا۔ ۲۰۱۳ء میں وہ دنیا بھر کے بریل قرآن سینٹر کے نمائندوں ترکی میں میٹنگ ہوئی جہاں انٹرنیشنل بریل قرآن سروسیس نامی تنظیم کا قیام عمل میں آیا جس نے بریل قرآن کے یونیفکیشن پر ریسرچ کے بعد تمام ممالک میں یکساں بریل قرآن کا نسخہ تیار کیا ۔تب سے تمام ممالک میںبریل قرآن کے یکساں نسخے موجود ہیں۔ مولانا قاضی مزمل الدین ندوی انٹر نیشنل بریل قرآن سروسیس تنظیم کے فائونڈرممبران میں شامل ہیں۔ ان کے سینٹر سے۴؍ سو افراد کو بریل قرآن تقسیم کئے جاچکے ہیں۔