مسلم تنظیموں کا وہائٹ ہاؤس میں رمضان کی تقریب میں شریک نہ ہونے کا اعلان
غزہ جنگ میں اسرائیل کی بے جاحمایت پر برہمی، عید کی تقریب میں بھی شریک نہ ہونے کا فیصلہ، بائیڈن کو صدارتی الیکشن میں قیمت چکانی پڑ سکتی ہے۔
غزہ میں ۷؍ اکتوبر سے جاری جنگ میں ۳۲؍ ہزار کے قریب فلسطینی شہریوں شہادت اور اسرائیل کو امریکہ کی بے جا اور غیر مشروط حمایت پر برہم امریکہ کے مسلمانوں نے رمضان المبارک میں صدر جو بائیڈن کی جانب سے وہائٹ ہاؤس میں منعقدہ کسی بھی تقریب میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں امریکہ کی تمام بڑی اور ممتاز مسلم تنظیموں نے صدر کی جانب سے دی جانے والی عید پارٹی کا بھی بائیکاٹ کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ کونسل آف امریکن -اسلامک ریلیشن (کیئر) میں محکمہ برائے حکومتی امور کے ڈائریکٹر رابرٹ میک کا ؤنے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی دعوت نامہ آتا ہے تو یہ بات تو ’’خود سمجھ لینے کی ہے ‘‘کہ امریکی مسلم سماج اوراس کی تنظیمیں اسے ٹھکرا دیں گی۔
میک کاؤ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ امریکی مسلمانوں کا یہ مؤقف انتظامیہ کی جانب سے مسلم کمیونٹی کے فوری اور مستقل جنگ بندی کے مطالبات کو پورا کرنے میں ناکامی کے باعث بنا ہے۔ امریکی مسلمانوں کے خدشات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’’مسلمان سمجھتے ہیں کہ حکومت نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے سے انکار کیا، یہی ہتھیار غزہ میں ان کے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کی نسل کشی میں استعمال ہو رہے ہیں۔ ‘‘
بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلمانوں کے اس رخ کو دیکھتے ہوئے بائیڈن انتظامیہ وائٹ ہاؤس میں رمضان کی تقریبات کو کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ایک طرف جہاں امریکی صدر مسلمانوں کی جانب سےبائیکاٹ سے بچنا چاہئیں گے وہیں وہائٹ ہاؤس ایسے مناظر بھی نہیں چاہےگا جہاں صدر کو فلسطینیوں کے حامی مظاہرین کی طرف سے چیخ و پکار اور پروگرام میں خلل کا سامنا کرنا پڑے۔ خیال رہے کہ صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران بائیڈن کو کئی بار ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ چکاہے۔
وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرائن جین پیئر نے پیرکو وہائٹ ہاؤس میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ سماج کے بہت سے طبقات کیلئے یہ تکلیف دہ وقت ہے۔ ‘‘ انہوں نے بتایا کہ وہائٹ ہاؤس کے سینئر حکام نے عرب، مسلم اور فلسطینی سماج کے اراکین سے ملاقات کی، ان کے خیالات کو سمجھا، ان کے اندیشوں کو سنا اورہم اس کی قدر کرتے ہیں۔