عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کی اجتہاد اور فتویٰ کمیٹی کا فتویٰ
"غزہ پر جاری
جارحیت اور جنگ بندی کے خاتمے" کے بارے میں
بتاریخ:
28 رمضان 1446ھ – 28 مارچ 2025
**
اقرأ: فتوى لجنة الاجتهاد والفتوى بالاتحاد العالمي لعلماء المسلمين بشأن "استمرار العدوان على غزة ووقف الهدنة"
**
تمام تعریفیں
اس اللہ کے لیے ہیں جو ظالموں کو ذلیل کرتا ہے، مظلوموں کی مدد کرتا ہے، مجاہدین
کے قدم جماتا ہے، اپنے مؤمن بندوں کا ولی اور اپنے نیک اولیاء کا محافظ ہے، ظالم و
جابر طاغوتوں کا خاتمہ کرنے والا اور مسلمانوں میں سے شہداء کو چننے والا ہے۔ ہم
امام المجاہدین، عالمین کے لیے رحمت، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم، اور ان کے
اہلِ بیت و صحابہ کرام پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔
اجتہاد
اور فتویٰ کمیٹی عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز، غزہ میں ہمارے بھائیوں پر جاری
ظالمانہ جارحیت کو انتہائی کرب اور دکھ کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ شہداء کی تعداد
50,000 سے تجاوز کر چکی ہے، اور قابض صیہونی ریاست نے ہمیشہ کی طرح معاہدے کی خلاف
ورزی کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو توڑ دیا ہے۔ اس نے ایک بار پھر منظم نسل کشی
کا سلسلہ شروع کیا ہے، جسے امریکہ کی حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے، جو اسرائیلی
جارحیت کو تباہ کن بموں اور ہتھیاروں کی مسلسل فراہمی کر رہی ہے، جبکہ عرب ممالک
خاموش اور مسلم دنیا بے عملی کا شکار ہے۔
اجتہاد
اور فتویٰ کمیٹی، اسلامی شرعی احکام کو بیان کرتے ہوئے، اس فریضہ کو ادا کر رہی ہے
جو اللہ نے اہلِ علم پر عائد کیا ہے، اور اس بارے میں درج ذیل نکات پر روشنی ڈالتی
ہے:
1. جہاد کی فرضیت:
کمیٹی
اپنی سابقہ فتاویٰ کی تصدیق اور تاکید کرتی ہے کہ صیہونی قابض ریاست کے خلاف جہاد
فرض ہے، اور جو کوئی اس کے ساتھ غزہ میں ہمارے بھائیوں کے قتل میں شریک ہو، چاہے
وہ کسی بھی ملک کے فوجی یا کرائے کے قاتل ہوں، ان کے خلاف مسلح فوجی کارروائی اور
مجاہدین کو جنگی ساز و سامان، فوجی مہارت اور انٹیلی جنس معلومات فراہم کرنا فرضِ
عین ہے۔ سب سے پہلے فلسطین کے عوام پر، پھر پڑوسی ممالک (مصر، اردن، لبنان) پر،
اور اس کے بعد تمام عرب اور مسلم ممالک پر اس کا نفاذ لازم ہے۔
2. دشمن کو مدد فراہم
کرنا حرام ہے:
کمیٹی
فتویٰ دیتی ہے کہ غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی میں قابض دشمن کی کسی بھی قسم کی
مدد حرام ہے، چاہے وہ اسلحہ بیچنے کی صورت میں ہو یا ان کے ہتھیاروں اور جنگی ساز
و سامان کی ترسیل میں سہولت فراہم کرنے کی شکل میں۔ اسی طرح، قابض ریاست کی ہر طرح
کی اقتصادی اور تجارتی مدد، بشمول تیل، گیس اور بنیادی اشیائے خورد و نوش کی فراہمی،
ممنوع اور حرام ہے۔
3. اسلامی ممالک کے لیے
اتحاد کی ضرورت:
کمیٹی
اسلامی اور عرب ممالک پر زور دیتی ہے کہ وہ فوری طور پر ایک متحدہ فوجی اتحاد قائم
کریں تاکہ مسلم دنیا، اس کے مذہب، خون، وسائل اور خودمختاری کا تحفظ کیا جا سکے۔
کمیٹی یہ فتویٰ دیتی ہے کہ ایسا نہ کرنا بڑی تباہی کا باعث بنے گا، کیونکہ اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں: "اور ان کے مقابلے کے لیے جتنی طاقت اور گھوڑوں کی جتنی
صف بندی تم کر سکو، کرو، تاکہ اس سے اللہ کے دشمنوں اور تمہارے دشمنوں پر دھاک بیٹھ
جائے" (الانفال: 60)۔
4. معاہدوں کا از سر
نو جائزہ:
اسلامی
ممالک جو قابض ریاست کے ساتھ معاہدات رکھتے ہیں، انہیں ان کا از سر نو جائزہ لینا
چاہیے، کیونکہ معاہدات کا مقصد اسلامی مفاد ہوتا ہے۔ اس لیے قابض ریاست کی معاہدہ
شکنی اور مسلسل خلاف ورزیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سخت موقف اپنانا ضروری ہے۔
5. مالی جہاد کی فرضیت:
کمیٹی اس
فتویٰ کی تصدیق کرتی ہے کہ جہاد بالمال (مالی جہاد) ہر اس شخص پر فرض ہے جو اس کی
استطاعت رکھتا ہو۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ زکوٰۃ کے علاوہ بھی اپنے اموال سے
مجاہدین کی مدد کریں اور ان کی مالی کفالت کریں۔
6. صیہونی ریاست کے
ساتھ تعلقات معمول پر لانا (تطبیع) حرام ہے:
کمیٹی کا
فتویٰ ہے کہ قابض صیہونی ریاست کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات معمول پر لانا (Normalization) مکمل طور
پر حرام ہے، اور جو اسلامی ممالک اس کے ساتھ تعلقات استوار کر چکے ہیں، ان پر لازم
ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے تعلقات ختم کریں۔
7. مسلم عوام کی ذمہ
داریاں:
مسلمانوں
پر لازم ہے کہ وہ غزہ میں اپنے بھائیوں کی ہر ممکن مدد کریں، چاہے وہ طبی امداد،
خوراک، لباس یا ایندھن کی فراہمی کی صورت میں ہو۔ اگر کچھ مسلم ممالک ان پر پابندی
لگائیں تو عوام کو چاہیے کہ وہ اللہ کی رضا کے لیے ان قوانین کو نظرانداز کریں، کیونکہ
مظلوم کی مدد کرنا حاکم وقت کی فرمانبرداری سے زیادہ اہم ہے۔
8. مسلم اتحاد کی اہمیت:
کمیٹی
تمام مسلمانوں کو باہمی اختلافات ختم کرکے متحد ہونے کی تلقین کرتی ہے، بالخصوص
فلسطینی فصائل کے درمیان اتحاد ضروری ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ تم کمزور پڑ جاؤ گے اور تمہاری قوت جاتی رہے گی"
(الانفال: 46)۔
9. دعاؤں اور قنوت
نوازل کی تاکید:
تمام
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ فرض اور نفل نمازوں میں قنوتِ نوازل پڑھیں اور اپنے بھائیوں
کے لیے ہر وقت دعا کریں، کیونکہ دعا مؤثر ترین ہتھیار ہے۔
10. امداد فراہم
کرنے والوں کا شکریہ:
آخر میں،
کمیٹی ان تمام ممالک، اداروں اور شخصیات کا شکریہ ادا کرتی ہے جو غزہ کے مظلوم
عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، چاہے وہ کسی بھی صورت میں ہو۔ خاص طور پر وہ سیاست دان،
مغربی ممالک کے افراد، اور یہاں تک کہ بعض انصاف پسند یہودی جو صیہونی منصوبے کی
مخالفت کرتے ہیں، ان سب کے اس عمل کی قدر کی جانی چاہیے۔
جاری کردہ: عالمی اتحاد برائے مسلم اسکالرز کی
اجتہاد اور فتویٰ کمیٹی
امضا:
پروفیسر ڈاکٹر فضل عبد اللہ مراد (سیکرٹری)
پروفیسر ڈاکٹر علی محی الدین القره داغی (صدر)
فتویٰ میں شریک علماء:
1. فضيلة الشيخ محمد الحسن الددو عضو
2. فضيلة الشيخ عبد الحي يوسف عضو
3. فضيلة الشيخ إبراهيم أبو محمد عضو
4. فضيلة الشيخ خالد الحنفي عضو
5. فضيلة الشيخ أحمد كافي عضو
6. الدكتورة فريدة صادق زوز عضو
7. فضيلة الشيخ محمد جورماز عضو
8. فضيلة الشيخ مصطفى دداش عضو
9. فضيلة الشيخ سالم الشيخي عضو
10. فضيلة الشيخ مسعود صبري عضو
11. فضيلة الشيخ ونيس المبروك عضو
12. فضيلة الشيخ عجيل النشمي عضو
13. فضيلة الشيخ نور الدين الخادمي عضو
14. فضيلة الشيخ أحمد حوى عضو
15. فضيلة الشيخ سلطان الهاشمي عضو