عالمی اتحاد برائے مسلم علماء محترم جناب یوسف ندا کے انتقال پر تعزیت پیش کرتا ہے:
"ایک نمایاں شخصیت کا انتقال، جو سیاست، معیشت اور دعوت کے میدان میں نمایاں اثرات رکھتی تھی"
عالمی اتحاد برائے مسلم علماء، امت مسلمہ کو عظیم داعی اور ممتاز کاروباری شخصیت، استاد یوسف ندا کے انتقال پر تعزیت پیش کرتا ہے، جنہوں نے 94 برس کی عمر میں وفات پائی۔
مرحوم مصر کی ایک نمایاں شخصیت اور اخوان المسلمین کے بین الاقوامی تعلقات کے سابق مندوب تھے۔ وہ ممالک کے درمیان ثالثی میں اپنے کردار اور سیاسی و اقتصادی میدان میں نمایاں خدمات کے لیے مشہور تھے۔
ناقابل فراموش خدمات
یوسف ندا 17 مئی 1931 کو پیدا ہوئے۔ وہ اپنے گیارہ بہن بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھے اور ایک معزز مصری خاندان میں پروان چڑھے جو زراعت اور دودھ کی صنعت سے وابستہ تھا۔
انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم الرملیہ اسکول سے حاصل کی، اور بعد ازاں جامعہ اسکندریہ کے زراعت کالج میں داخلہ لیا، جہاں وہ کالج کی طلبہ یونین کے سرگرم رکن رہے۔
مرحوم 1947 میں اخوان المسلمین میں شامل ہوئے اور امام حسن البنا کے نظریات سے متاثر ہو کر جماعت کے نمایاں رہنماؤں میں شمار ہونے لگے۔
1951 میں انہوں نے نہر سویز کی جنگ میں برطانوی قبضے کے خلاف حصہ لیا اور 1954 میں حادثۂ منشیہ کے بعد گرفتار ہوئے۔ دو سال بعد رہائی کے باوجود انہیں شدید سیکیورٹی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے وہ 1960 میں لیبیا ہجرت کر گئے، جہاں بادشاہ ادریس السنوسی نے ان کی حمایت میں انہیں لیبیائی پاسپورٹ عطا کیا۔
معاشی میدان میں قیادت اور تاریخی استقامت
یوسف ندا نے اپنی زندگی میں معیشت کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دیں۔ انہوں نے 1974 میں ریاض میں "ندا انٹرنیشنل" کمپنی قائم کی اور 1988 میں التقویٰ مالیاتی کمپنیوں کے نیٹ ورک کی قیادت کی۔
انہوں نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد لگائے گئے جھوٹے الزامات کے باوجود عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کی۔ 2009 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے انہیں دہشت گردی کی فہرست سے خارج کر دیا۔
آنے والی نسلوں کے لیے یادگار ورثہ
یوسف ندا کی زندگی مختلف پہلوؤں میں ایک متاثر کن مثال تھی۔ انہوں نے دینی، معاشی اور سیاسی کاموں کے ذریعے ایک بھرپور ورثہ چھوڑا۔
انہوں نے اپنی مشہور کتاب "من داخل الإخوان المسلمين" تحریر کی اور ایسے میڈیا پروگراموں میں حصہ لیا جو آئندہ نسلوں کے لیے قربانی اور خلوص کے اسباق کا خزانہ ہیں۔
ان کے انتقال سے امت مسلمہ نے ایک ایسی غیرمعمولی شخصیت کھو دی ہے، جس نے اپنی زندگی دین کی خدمت اور عدل و امن کے فروغ کے لیے وقف کی۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ انہیں اپنی وسیع رحمتوں میں جگہ دے، جنت الفردوس میں مقام عطا کرے، اور ان کے اہل خانہ، عزیزوں اور چاہنے والوں کو صبر جمیل عطا فرمائے۔
إنا لله، وإنا إليه راجعون
دوحہ: 22 جمادی الثانی 1446ھ
مطابق: 23 دسمبر 2024ء
د. علی بن محمد الصلابي سیکریٹری جنرل
أ. د. علی محی الدین القره داغی
صدر