عالمی اتحاد برائے علمائے مسلمین نے عظیم عالم دین شیخ ساریہ عبد الکریم الرفاعی (رحمۃ اللہ علیہ) کے انتقال پر شامی عوام اور امت مسلمہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔
اتحاد نے عظیم عالم دین شیخ ساریہ عبد الکریم الرفاعی (رحمۃ اللہ علیہ) کے انتقال پر شامی عوام اور امت مسلمہ سے تعزیت کی ہے۔ شیخ ساریہ 6 رجب 1446 ہجری بمطابق 6 جنوری 2025ء کو 80 سال کی عمر میں طویل بیماری کے بعد استنبول میں اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے۔
علمی و دعوتی وراثت
شیخ ساریہ نے اپنی زندگی علم، دعوت، اور اصلاح کی خدمت میں گزاری۔ وہ ایک مثالی عالم، دانشمند داعی، اور انتھک مصلح تھے، جنہوں نے مشکلات کے باوجود اپنی دعوتی ذمہ داریوں کو پورا کیا۔
ابتدائی زندگی
شیخ ساریہ 1948ء میں دمشق کے قنوات علاقے میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد علامہ شیخ عبد الکریم الرفاعی، جماعت زید کے بانی، نے ان کی علمی اور دینی تربیت کی۔
علمی سفر
شیخ ساریہ نے دمشق میں جامعہ الغراء سے تعلیم حاصل کی اور بعد میں جامعہ ازہر سے اصول الدین میں بیچلر اور ماسٹر کی ڈگریاں حاصل کیں۔ وہ علومِ شرعیہ اور عصری علوم میں مہارت رکھتے تھے۔
دعوت اور اصلاح میں کردار
شیخ ساریہ نے کم عمری میں ہی امام اور خطیب کی حیثیت سے شہرت حاصل کی۔ ان کے خطبات، دروس، اور تربیتی نشستوں نے لوگوں کو بہت متاثر کیا۔ انہوں نے حق کے دفاع میں جرات مندانہ موقف اختیار کیے اور دعوت کی آزادی کو برقرار رکھا۔
رفاہی خدمات
شیخ ساریہ نے کئی رفاہی منصوبے شروع کیے، جن میں شامل ہیں:
2003ء میں محتاجوں کے لیے "جمعیہ حفظ النعمة"
2004-2005ء میں "پراجیکٹ کِساء و دواء"
2007ء میں یتیموں کی کفالت کے جامع منصوبے
"مرکز زید بن ثابت"، جو ایک جامع تعلیمی و دعوتی ادارہ ہے۔
ایک جلیل القدر عالم کا انتقال
شیخ ساریہ عبد الکریم الرفاعی (رحمۃ اللہ علیہ) نے امت کی خدمت کے لیے اپنی زندگی وقف کی۔ ان کی وفات پر امت مسلمہ نے ایک ربانی عالم کو کھو دیا۔ ہم ان کے اہل خانہ، شاگردوں، اور امت مسلمہ سے تعزیت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔
إنا لله وإنا إليه راجعون
شیخ علی محی الدین قرہ داغی (صدر)
شیخ علی محمد صلابی (جنرل سیکرٹری)